سلام اور مسلمانوں کےخلاف پروپیگنڈا اور اسلامی تاریخ کو مسخ کرنے کا شرمناک عمل یورپ میں عرصہ سے جاری ہے۔ اسلامی تاریخ کو مسخ کرنے کی تازہ کوشش نام نہاد مو ¿رخ ٹام ہالینڈ نے کی ہے۔ برطانوی ٹی وی چینل 4پر ایک دستاویزی فلم میں اسلام کی اصل بنیاد کو ہی مسخ کرنے کی کوشش کی گئی جس پر مسلمانوں نے شدید غم و غصہ کا اظہار کیا ہے۔ ٹام ہالینڈ نے ”اسلام‘ ان کہی کہانی “ کے نام سے دستاویزی فلم میں دعویٰ کیا ہے کہ نبی آخر الزمان حضرت محمد مکہ میں پیدا نہیں ہوئے تھے۔ دو دن پہلے دکھائی گئی اس دستاویزی فلم پر چینل کو براہ راست ایک ہزار احتجاجی پیغامات موصول ہوئے۔ اس فلم میں ٹام ہالینڈ نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ اسلام کی اصل شکل وہی ہے جو چودہ سو سال پہلے تھی یا پھر بعد میں اس میں بتدریج تبدیلیاں آتی رہیں۔ پچھلے ہفتہ نشر ہونے والے اس پروگرام پر مسلمانوں نے سوشل میڈیا ٹویٹر پر اپنے جذبات کا اظہار کیا۔ جنوبی لندن میں واقع دی اسلام ریسر چ اینڈ ایجوکیشن اتھارٹی نے اس پروگرام کے دعوﺅں پر ایک تنقیدی مضمون بھی شائع کیا ہے۔ اسلام ریسرچ اتھارٹی نے پروگرام میں 7 صدی عیسویٰ میں اسلام کا وجود نہ ہونے کے دعویٰ کو سختی سے تردید کرتے ہوئے اس دعویٰ کو تاریخی حقائق مسخ کرنے کے مترادف قرار دیا اور کہا ٹام ہالینڈ نے اسلامی تاریخ سے مکمل طور پر حرف نظر کرنے کی کوشش کی۔ ٹام ہالینڈ نے حرف نے حرف دکھانے کی کوشش کی جو وہ دیکھنا چاہتا ہے اور جو اسے پسند نہیں اسے مکمل رد کیا۔ ٹام ہالینڈ اس سے پہلے بھی اسلام کے حوالے سے تاریخ مسخ کرنے کی ایک مکروہ کوشش کر چکا ہے۔ اس نئے ”تلوار کے سائے میں“ کے عنوان سے ایک کتاب لکھی تھی جس میں اسلام کے فروغ کو تلوار کے مرہون منت قرار دیا تھا اور دیگر تاریخی حقائق بھی مسخ کئے تھے۔
سٹرائیکر ہیلمٹ: پائیلٹ کیلئے ایکس رے وژن
جب یورو فائٹر ٹائفون کا پائلٹ نیچے دیکھتا ہے تو اس کو سرمئی زمین نظر نہیں آتی بلکہ اس کو بادل اور شاید بھیڑ بکریاں نظر آتی ہیں۔اس پائلٹ کو اگر زمین پر یا فضا ہی میں دشمنوں کا کھوج لگانا ہے تو اس کو اس کے لیے جہاز کو اس رخ موڑنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔وہ صرف اس جانب دیکھے گا اور اس بات کا خیال رکھے گا اس کی ہیلمٹ پر بنا نشان ہدف پر ہو اور پھر فائر کا بٹن دبا دینا ہے۔یہ سب کیسے ممکن ہے؟ اس پائلٹ نے برطانوی دفاعی کمپنی بی اے ای کی جدید ہیلمٹ پہن رکھی ہے۔جہاز پر نصب تمام کیمرے وائر لیس کے ذریعے اس ہیلمٹ کے ساتھ منسلک ہیں۔ پائلٹ جس سمت بھی دیکھتا ہے کیمروں کا نظام اس کی ہیلمٹ پر اس طرف کا منظر ریئل ٹائم میں دکھا دیتا ہے۔دنیا بھر کی فوجوں نے ہیلمٹ ماو ¿نٹڈ ڈسپلے کا استعمال نوے کی دہائی میں کیا۔ اور اس کے بعد سے یہ ہیلمٹ میں جدت لائی جا رہی ہے۔بی اے ای کمپنی کے ایلن جوئٹ کا کہنا ہے ’سٹرائیکر ہیلمٹ پہنے ہوئے پائلٹ کو جب زمین پر کچھ نظر آتا ہے تو اس کو صرف اس سمت دیکھنے کی ضرورت ہے اور ہیلمٹ پر لگے نشان کو اس شے پر لے کر آئے اور بٹن دبائے۔ اور اس شے کے کوآرڈینیٹس اس کو مل جائیں گے۔ پائلٹ پھر اپنے سنسرز، کیمرے یا ہتھیار اس شے کی جانب موڑ سکتا ہے۔‘مختلف ممالک کے پائلٹ سٹرائیکر ہیلمٹ کا استعمال کر رہے ہیں لیکن اس کا ابھی تک استعمال میدانِ جنگ میں نہیں کیا گیا۔
No comments:
Post a Comment