Ad

Ad

Thursday, 19 July 2012

شبِ برا


شبِ برا ت کا خاص تحفہ
ڈاکٹر منیر احمد لاہور 
اللہ رب العزت نے قرآن مجید فرقانِ حمید مےں ارشاد فرمایا :
”مےں نے جن و انس کو اس لئے پیدا 
کیا تاکہ وہ میری عبادت کریں“ 
معلوم ہوا کہ اللہ رب العزت نے جن و انس کو محض و محض اپنی عبادت کے لئے ہی پیدا کیا ہے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر اللہ رب العزت نے جن و انس کو اپنی عبادت کےلئے ہی پیدا کیا ہے تو پھر انسان کو اس دنیائے بشری مےں بھیجنے کا مقصد کیا تھا۔ کیا اس کی عبادت بحیثیت روح ہی نہیں کی جا سکتی تھی جبکہ وہ پاک تھی نہ نفس تھا نہ شیطان تھا۔ 
خدا نے جواب دیا یقیناً میری عبادت بحیثیت روح کی جا سکتی تھی لیکن مےں مجبور تھا۔ مےں نے جب تمام روحوں سے کہا تھا ”کیا مےں تمہارا رب نہیں ہوں“ تو سبھی نے اقرار کیا تھا ”ہاں تو ہمارا رب ہے“ لیکن حیف کہ کسی روح نے یہ اقرار دل سے کیا اور کسی نے محض خانہ پُری کی۔ مجھے اچھا نہ لگا مےں نے اسی وقت دل سے اقرار ربو بیت کرنے والی ارواح کو جنتی لباس پہنا کر جنت مےں بھیجنا چاہا اور کافر روحوں کو جہنمی لباس پہنا کر جہنم مےں دھکیلنے کا فیصلہ کیا تو جہنمی بڑبڑانے لگے واہ ویلا کرنے لگے کہ اے خدا تیرے پاس کیا ثبوت ہے کہ ہم نے تیری ربوبیت کا اقرار دل سے نہیں کیا اور جنتیوں نے دل سے کیا۔ 
خدا سوچنے لگا میری ذات تو ایسی ہے کہ جس پر کوئی آنچ نہیں پھر مےں ان کافروں کی تنی ہوئی انگلیوں کو اپنی طرف کرنے کا موقع کیوں دوںبس اسی سوچ نے خدا کو یہ فیصلہ کرنے پر مجبور کیا کہ ایک دنیا بنائی جائے پھر اس کو طرح طرح کی لذتوں اور خاہشوں سے سجایا جائے پھر تمام ارواح کو اس فریب دہ جہاں مےں ایک مقررہ وقت تک بھیجا جائے پھر ان کو مختلف آزمائشوں سے گزارا جائے تاکہ سچی روحوں کی سچائی اور جھوٹی روحوں کا جھوٹ منظر عام پر آ سکے پھر ان کے سچے اور جھوٹے نتائج کو بطور ثبوت اکٹھا کر کے انسانی شانوں پر بیٹھے نیکی بدی کے فرشتوں کے خالی رجسٹروں مےں درج کر دیا جائے تاکہ جب بروز قیامت خدا سچوں کو جنت مےں اور جھوٹوں کو جہنم مےں لے جانے لگے تو ان ثبوتوں کی روشنی مےں کوئی بھی انسان خدا پر انگلی نہ اٹھا سکے۔ 
رحمتِ الٰہی کا تقاضا یہ ہے کہ وہ بحیثیت روح اپنی مرضی سے اپنی تقدیر بنانے والوں کو اس دنیائے ناپائیدار مےں وقتِ موت تک پھر ان گنت بخشش کے مواقع فراہم کرتی ہے اور انہی مواقع مےں ایک موقع شبِ برا ¿ت کا بھی ہے۔ 
شبِ برا ¿ت وہ شب ہے جو کفار و مشرکین، منافقین اور گنہگاروں کو پھر موقع دیتی ہے کہ آﺅ اور مجھے پا کر اپنی بری تقدیر کو اچھی تقدیر مےں بدل ڈالو اور لکھوا لو جو جو کچھ اچھا فال لکھوانا ہے۔ 
خدا کہتا ہے نہ پہلے مےں نے اپنی مرضی سے انسانوں کی تقدیر لکھی اور نہ ہی مےں اب اپنی مرضی سے ان کی تقدیر لکھوں گا۔ خدا کہتا ہے اے کفار و مشرکین، منافقین اور آصیو اگر تم شبِ برا ¿ت سے بھی فائدہ نہ اٹھاﺅ گے اور ہمہ وقت اس سے بھی بے نیاز رہو گے اور اس شب بھی اسلام قبول نہ کرو گے یا توبہ استغفار نہ کرو گے تو مےں تم ہی سے لکھوائی ہوئی تمہاری تقدیر کو تبدیل نہ کرونگا مےں وہی تقدیر پھر لکھ دونگا، آﺅ آج بھی تمہارے پاس ایک موقع ہے آج شب میری ربوبیت کا اقرار کر لو آج شب میری طرف رجوع کر لو آج شب میری بندگی چاہ لو اور آج شب میرا قرب بھی چاہ لو مےں تم کو بخش دونگا اور تمہاری اچھی تقدیر تمہاری ہی اچھی نیت سے لکھ دونگا۔ 
”خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے“ 

No comments:

Post a Comment