Ad

Ad

Sunday, 9 September 2012

نائیجیریا Nigeria History


نائیجیریا
Nigeria
آزادی، یکم اکتوبر 1963ئ۔ سرکاری نام، وفاقی جمہوریہ نائیجریا۔ سرکاری زبان، انگریزی، ہوسا، اگبو، یوروبا۔ طرز حکومت، صدارتی وفاقی جمہوریہ۔ کرنسی، نائیجرین نائرا۔ فی کس آمدن، 2134ڈالر۔ کل رقبہ، 923768 مربع کلومیٹر۔ دارالحکومت، ابوجا۔ اہم شہر، ابادان، لاگوس، زاریا، کلابار۔ آبادی، 148,000,000 (تخمینہ 2007ئ) 
محل وقوع
براعظم جنوبی افریقہ مےں واقع ہے۔ اس کے شمال اور شمال مغرب مےں نائیجر، شمال مشرق مےں جھیل چاڈ، مشرق مےں کیمرون، جنوب مےں خلیج گئی اور مغرب مےں بینن واقع ہے۔
یہاں اپریل تا اکتوبر بارشیں ہوتی ہےں۔ نومبر تا مارچ موسم خشک رہتا ہے۔ ساحلی علاقوں کا درجہ حرارت کبھی 90درجہ فارن ہائیٹ سے زیادہ نہیں ہوتا۔
لوگ
مسلمان یہاں 50فی صد ہےں۔ عیسائی 40فی صد اور 10فی صد دیگر مذاہب کے لوگ ہےں۔ ایک مربع میل مےں 248افراد بستے ہےں۔ 35فی صد آبادی شہروں مےں رہتی ہے۔ ہوسا، یوروبا اور فولانی نسل سے لوگ تعلق رکھتے ہےں۔ شرح خواندگی 51فی صد ہے۔ مردوں کی اوسط عمر 48سال اور عورتوں کی 50سال ہے۔ آبادی مےں ہر سال 29فی صد اضافہ ہوتا ہے۔ نابالغ افراد کی اموات شرح 118فی ہزار ہے۔
وسائل
54فی صد لوگ زراعت کے پیشے سے وابستہ ہےں۔ زراعت سے ہونے والی آمدنی کل پیداوار کا 26فی صد ہے۔ 51فی صد حصہ زیر کاشت ہے۔ اہم زرعی پیداواروں مےں کپاس، گنا، روئی، کوکو، تمباکو، مونگ پھلی، سویا بین، کیلا اور ربڑ شامل ہےں۔ یہاں وسیع جنگلات ہےں۔ معدنیات سے یہ ملک مالامال ہے۔ تیل، گیس، کوئلہ، لوہا، چونا، سونا، قلعی اور جست جیسی اہم معدنیات یہاں پائی جاتی ہےں۔
اہم صنعتوں مےں کپڑا، چینی، تیل کی صفائی، ٹائر سازی، فرنیچر سازی، موٹر گاڑیاں اور غذاﺅں کو ڈبہ بند کرنا شامل ہےں۔ یہاں کی سڑکوں کی لمبائی 5ہزار میل ہے۔ 2200میل طویل ریلوے لائن بچھی ہوئی ہے۔ قومی ایئر لائنیز کا نام WAAC ہے۔ ملک مےں 13ہوائی اڈے ہےں۔ ملک کی جہاز ران کمپنی 1961ءسے کام کر رہی ہے۔ اہم بندرگاہوں مےں ہرکورٹ، لاگوس، وری اور کالابار شامل ہےں۔
اہم درآمدات مشینری، کیمیکلز، غذائی اشیاءمشروبات اور تمباکو ہےں جبکہ برآمدات مےں کافی، ربڑ، پٹرولیم پروڈکٹس، کھالیں اور کھجور کے نام شامل ہےں۔ 
تاریخ
یہ قدیم تاریخی ملک ہے۔ اس کی تاریخ 900ق م تک تلاش کی جاسکتی ہے۔ اسلام یہاں تیرھویں صدی عیسویں مےں پھیلا۔ یہاں فولانی قبائل نے ہوسا قبائل کو شکست دے کر 15ویں صدی مےں ایک سلطنت کی بنیاد رکھی۔ بعد کی دو صدیوں مےں پرتگالی اور برطانوی اقوام نے یہاں حکومت کی۔ 1861ءمےں برطانیہ نے دارالحکومت لاگوس پر مکمل قبضہ کر لیا اور آہستہ آہستہ برطانوی افواج نے دوسرے حصوں پر بھی اپنا قبضہ جمایا۔
یکم اکتوبر 1954ءکو وفاق نائیجریا کا قیام عمل مےں آیا۔ 1959ءمےں الحاج ابوبکر بولیوا وزیراعظم بن گئے۔ 1966ءکا فوجی انقلاب شمالی علاقوں تک محدود رہا۔ اس انقلاب کا رہنما جنرل ارونس تھا۔ آیبو قبائل جنرل کے ساتھ تھے۔ اس انقلاب مےں بالآخر ابوبکر تفاد بولیوا قتل ہوگئے۔ جنرل ارونس نے مئی 1966ءمےں ملک کا وفاق توڑ دیا اور اسے جمہوریہ قرار دیا جس سے ملک مےں خانہ جنگی شروع ہوگئی۔ جولائی 1996ءمےں فوجی افسروں نے بغاوت کے بعد جنرل ارونس کو قتل کر دیا۔ جنرل یعتوبو گوون جو چیف آف آرمی سٹاف تھے، صدر بن گئے۔ انہوں نے آتے ہی پھر وفاق کا قیام عمل مےں لایا، لیکن آیبو قبیلہ نے یہ بات ماننے سے انکار کر دیا۔ 
مئی 1967ءمےں مشرق مےں پیافرا کے نام سے ایک الگ جمہوریہ کا قیام عمل آیا۔ وفاقی حکومت نے الگ ریاست کی آزادی تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔ ملک مےں خانہ جنگی شروع ہوگئی۔ طویل خانہ جنگی کے بعد 1970ءمےں الگ ریاست کے باغیوں نے ہتھیار ڈال دیئے۔ 1978ءمےں نائیجریا کا آئین پاس ہوا۔ اگست 1983ءمےں شیخو شگاری ملک کے صدر بنے۔ 84ءمےں میجر جنرل بوہاری انقلابی ملٹری کونسل کے سربراہ بنے۔ 1985ءمےں ان کی جگہ جنرل ابراہیم بانگیلا نے لی۔ اپریل 1988ءمےں حکومت نے پٹرول کی قیمتوں مےں اضافے کا اعلان کیا جس پر عوام نے شدید ردعمل کا اظہار کیا۔ مئی 1989ءمےں سیاسی جماعتوں پر سے پابندی کا خاتمہ کر دیاگیا۔ 26اگست 1993ءکو صدر ابراہیم اپنے عہدہ سے مستعفی ہوگئے۔ 
نومبر 1993ءمےں جنرل آبا چا ملک کے صدر بن گئے۔ انہیں ملک کے سب سے زیادہ رسوائے زمانہ سربراہ ہونے کا ”اعزاز“ حاصل ہوا۔ 8جون 1998ءکے روز حرکت قلب بند ہونے سے اس کا انتقال ہوا۔ اس کی جگہ ایک اور فوجی حکمران جنرل عبدالسلام ابوبکر برسر اقتدار آئے اور انہوں نے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کرانے کا اعلان کیا۔ فروری 1999ءمےں انتخابات ہوئے جن کے نتیجے مےں جنرل اولسگان اوسباسنجو غیر معمولی اکثریت سے صدر منتخب ہوئے۔ وہ سابقہ فوجی حکومت مےں تین سال تک قید مےں رہے اور انتخابات سے صرف آٹھ ماہ پہلے رہا ہوئے تھے۔ 2003ءکے عام انتخابات مےں انہیں دوبارہ صدر منتخب ہونے کا اعزاز حاصل ہوا۔
مذہب کے نام پر دہشت گردی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ 13اپریل 2007ءکے روز مذہبی رہنما اور سرکاری اہلکار استاذ جعفر آدم فجر کی نماز کے وقت مسجد کے باہر قتل کر دیا گیا۔ انہوں نے کچھ عرصہ پہلے ریڈیو پر ایک تقریر کے دوران انتخابات مےں دھاندلی کرنے اور متشددانہ کارروائیاں کرنے والوں سے ”آہنی ہاتھوں“ سے نمٹنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔
2007ءکے انتخابات مےں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے عمرو یارالدعا اور گڈلک جوناتھن صدر اور نائب صدر کے طور پر منتخب ہوئے۔ ان انتخابات کو بین الاقوامی مشاہدہ نگاروں کی طرف سے مستند ہونے کا فرمان نہ مل سکا۔
نئے صدر کو معیشت کی تعمیرنو کا کڑا مرحلہ درپیش ہے۔ بدعنوانی اور بد انتظامی نے معیشت کا ستیاناس کر رکھا ہے۔ اس کے علاوہ ملک بھر مےں نسلی اور مذہبی بنیادوں پر کشیدگی بھی پھیلی ہوئی ہے جسے ختم کرنا ملک کی تعمیر و ترقی کے لئے ناگزیر ہے۔
تیل کی انڈسٹری کو جس ایک اور مسئلے کا سامنا ہے، وہ یہ ہے کہ مختلف علاقوں مےں لوگ پائپ لائنوں مےں ڈرلنگ کر کے ذاتی ضروریات کے لئے خود ہی تیل نکال لیتے ہےں۔ اس کا نتیجہ اکثر دھماکوں اور جانی و مالی نقصان کی صورت مےں نکلتا ہے۔ مثال کے طور پر اکتوبر 1998ءمےں ایسے ایک دھماکے مےں ”جیسے“ کے علاقے مےں گیارہ سو افراد مارے گئے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭

No comments:

Post a Comment