متحدہ عرب امارات
United Arab Emirates
آزادی، 2دسمبر 1971ئ۔ سرکاری نام، الامارات العربیہ متحدہ۔ سرکاری زبان، عربی۔ طرز حکومت، وفاقی آئینی بادشاہت۔ کرنسی، اماراتی درہم۔ فی کس آمدن، 38830ڈالر۔ کل رقبہ، 83600مربع کلومیٹر۔ دارالحکومت، ابوظہبی۔ اہم شہر، دبئی، شارجہ، راس الخیمہ، عجمان۔ آبادی، 4599000 (تخمینہ 2009ئ)
محل وقوع
براعظم شمالی افریقہ مےں واقع ہے۔ یہ سات ریاستوں دوبئی، شارجہ، راس الخیمہ، فجیرہ، ام القوین، ابوظہبی اور عمان کا مجموعہ ہے۔ اس کے شمال مغرب اور جنوب مےں سعودی عرب، مشرق اور شمال مشرق مےں عمان اور شمال مےں خلیج فارس ہے جو اسے ایران سے ملاتی ہے۔ اندرونی اعتبار سے یہ ریاستیں سعودی عرب سے ملتی ہےں۔ شرقاً غرباً 375میل لمبی اور شمالاً جنوباً 70میل چوڑی ہے۔ جنوب مےں ہجر (Hajar) کی پہاڑیاں واقع ہےں۔ یہاں کے ساحلی علاقوں کی آب و ہوا گرم مرطوب ہے۔ موسم گرما مےں مختلف حلقوں مےں درجہ حرارت مختلف ہوتا ہے۔ سردیوں مےں موسم خاصا سرد ہوتا ہے۔
لوگ
94فی صد لوگ مسلمان ہےں۔ فی مربع میل مےں 74افراد آباد ہےں۔ یہاں عرب، ایرانی، پاکستانی اور بھارتی نسل کے لوگ بھی رہتے ہےں۔ یہاں 44ہسپتال ہےں جن مےں 7500 سے زائد بستر ہےں۔ 3ہزار ڈاکٹر اور آٹھ ہزار نرسیں ملک مےں موجود ہےں۔ تعلیم بالکل مفت ہے۔ خواندگی 70فی صد ہے۔
وسائل
متحدہ عرب امارات حالانکہ صحرائی ملک ہے پھر بھی زراعت مےں اس ملک نے حیرت انگیز ترقی کی ہے۔ راس الخیمہ اس ملک کی کل زرعی پیداوار کا نصف حصہ فراہم کرتا ہے۔ یہاں صحرا کے وسیع علاقے مےں 60ملین درختوں کی تجرکاری کی گئی ہے۔ ٹماٹر کھجور، تربوز، خربوزے اور تمباکو بھی یہاں کاشت ہوتے ہےں۔ گلہ بانی بھی ہوتی ہے جبکہ مرغیوں اور انڈوں کی پیداواری صلاحیت بڑھائی جا رہی ہے۔
ملک کی آمدن کا بڑا حصہ تیل سے حاصل ہوتا ہے۔ تیل کی موجودہ پیداوار 3ملین بیرل روزانہ ہے۔ یہ ملک ہائیڈرو کاربن فیول کی پیداوار مےں دوسرا اور گیس کی پیداوار مےں دنیا کا چوتھا بڑا ملک ہے۔ صنعت کا بڑا حصہ ابوظہبی مےں ہے۔ یہاں تیل اور گیس کو مائع مےں تبدیل کرنے کے پلانٹ تعمیر کئے گئے ہےں۔ ابوظہبی مےں تیل صاف کرنے کے دو کارخانے اور گیس کو مائع بنانے کے پلانٹ دوبئی اور شارجہ مےں ہےں۔ جاپان کو یہاں سے گیس اور تیل برآمد کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ المونیم، کپڑے، برتن سازی، کیمیائی اشیائ، کھاد سیمنٹ اور پلاسٹک کی اشیاءتیار کی جاتی ہےں۔
یہاں کی اہم درآمدات مےں لائیو سٹاک، مشروبات، کولتار، مشینری، کیمیکلز اور ٹرانسپورٹ کا سامان شامل ہےں۔
تاریخ
پندرھویں اور سولہویں صدی مےں اس پر پرتگالیوں کا قبضہ تھا۔ بعد مےں اس پر ایران قابض ہوگیا۔ 1783ءمےں یہاں کے باشندوں نے ایرانیوں کو ملک سے نکال دیا۔ 1866ءمےں انگریزوں نے یہاں قدم جمانے شروع کر دیئے اور یہ ملک آہستہ آہستہ برطانیہ کے زیر تحفظ آگیا۔ اس دوران بحری قزاقوں نے بڑا سر اٹھا رکھا تھا جن کا انگریزوں نے خاتمہ کر دیا۔ 1880ءسے 1916ءتک برطانیہ سے یہاں کے حکمرانوں نے متعدد معاہدے کئے۔ 1958ءمےں یہاں پر تیل دریافت ہوا۔
1971ءمےں برطانیہ سے کئے گئے حفاظت و انتداب کے معاہدے ختم ہوگئے اور امارات کو مکمل آزادی حاصل ہوگئی۔ اس کا نیا نام متحدہ عرب امارات رکھا گیا۔ 1975ءمےں امارات نے اوپیک کی رکنیت حاصل کر لی۔ 1976ءمےں امارات کی فوج کو مشترک و متحد رکھنے کے لئے سپریم ڈیفنس کونسل بنائی گئی۔ جبل عالی کے مقام پر نئی آئل ریفائنری کھولی گئی۔
فروری 1979ءمےں راس الخیمہ بھی متحدہ عرب امارات مےں شامل ہوگئی۔ شیخ زائد بن سلطان النہیان ایک معتبر اور قابل احترام لیڈر کی حیثیت سے دنیائے اسلام مےںابھرے۔
خلیج کی پہلی جنگ کے دوران امارات نے اتحادی افواج کو مکمل اعانت فراہم کی اور عراق مےں اپنا سفارت خانہ بند کر دیا۔ یہ سفارت خانہ 2000ءمےں دوبارہ کھولا گیا۔ 2003ءمےں امریکہ نے عراق پر حملہ کیا تو اس دوران بھی اسے امارات کا مکمل تعاون حاصل رہا۔
نومبر 2004ءمےں متحدہ عرب امارات کے بانی اور 1971ءسے فیڈریشن کے صدر چلے آرہے شیخ زائد بن سلطان وفات پا گئے اور آئین کے مطابق امارات کے حکمرانوں کی سپریم کونسل نے ان کے بیٹے خلیفہ بن زائد النہیان کو نیا امیر منتخب کر لیا۔
No comments:
Post a Comment