موریطانیہ
Mauritnia
آزادی، 28نومبر 1960ئ۔ سرکاری نام، اسلامی جمہوریہ موریطانیہ۔ سرکاری زبان، عربی، فرانسیسی۔ طرز حکومت، فوجی حکومت۔ کرنسی اوگیا۔ فی کس آمدن، 2052ڈالر۔ کل رقبہ 1030700مربع کلومیٹر۔ دارالحکومت، نواکشوٹ۔ اہم شہر، نوﺅدیبو، قائیدی، کفا، عطار۔ آبادی، 3,069,000 (تخمینہ 2005ئ)
محل وقوع
یہ ملک براعظم مغربی افریقہ مےں واقع ہے۔ اس کے شمال مےں ہسپانوی صحرا اور الجزائر واقع ہےں جبکہ مغرب اور جنوب مشرق مےں مالی، جنوب مغرب مےں سینی گال اور بحیرہ ¿ اوقیانوس واقع ہے۔ سینی گال کا دریا اس کی بیشتر اراضی کو سیراب کرتا ہے۔ شمالی علاقہ آب و گیاہ ہے اور یہ صحارا تک پھیلتا چلا گیا ہے۔ ملک کی آب و ہوا گرم اور خشک ہے۔ کیونکہ ملک کا اکثر حصہ صحرائی ہے۔
لوگ
41فی صد بچے پڑھنے جاتے ہےں۔ خواندگی کا تناسب 30فی صد ہے۔ 99.4فیصد لوگ مسلمان ہےں۔ ایک مربع میل مےں 5افراد آباد ہےں۔ 4فی صد لوگ شہروں مےں رہتے ہےں۔ 80فی صد لوگ بربر ہےں۔ حبشیوں کی تعداد بیس فی صد ہے۔ مورمکوف 6.7فی صد، سولکے 2.8 فیصد، پولار ایک فی صد، دیگر 7.8فیصد لوگ آباد ہےں۔ زیادہ تر عرب ان لوگوں کی اولاد ہےں جو نویں صدی مےں یہاں اسلام کو لائے۔ مردوں کی اوسط عمر 44سال اور عورتوں کی پچاس سال ہے۔ شرح اضافہ آبادی 3.0فی صد ہے۔ 1217افراد کے لئے ایک بستر 1928افراد کے لئے ایک ڈاکٹر ہے۔ اطفال مےں شرح اموات 94فی ہزار ہے۔
وسائل
47فی صد لوگ زراعت سے وابستہ ہےں۔ زراعت جنوبی علاقے مےں ہوتی ہے۔ کل قومی پیداوار مےں زراعت کا 34فی صد حصہ ہے۔ اہم زرعی پیداواروں مےں کھجوریں، گوند، باجرہ، مونگ پھلی، شکرقندی، جو، گندم، تمباکو، چاول اور جوار شامل ہےں۔
لوہے اور تانبے کے بڑے ذخائر موریطانیہ مےں پائے جاتے ہےں۔ اس کے علاوہ نمک اور جپسم کے یہاں وسیع ذخائر موجود ہےں۔ تمام تر صنعتیں دارالحکومت نواکشوٹ مےں قائم ہےں۔ چینی، کپڑا، سمندری پانی صفائی، خوراک کو ڈبوں مےں بند کرنا اور کان کنی اہم صنعتیں ہےں۔
936کلومیٹر لمبی ریلوے لائن یہاں موجود ہے اور 5000میل لمبی سڑکیں۔ اہم درآمدات مےں چاول، چائے، اشیائے صرف، ٹرانسپورٹ کا سامان، ٹیکسٹائلز، پٹرولیم پروڈکٹس اور عمارتی سامان شامل ہےں جبکہ برآمدات مےں تانبا، آئرن، جپسم، نمک، مویشی اور مچھلی شامل ہےں۔
تاریخ
اس علاقے مےں مسلمانوں کی آمد مرابطین کے عہد حکومت مےں ہوئی اور ان کے توسط سے یہاں کے افریقی قبائل مشرف بہ اسلام ہوئے۔ چودہویں اور پندرہویں صدی مےں یہاں مصر کے ایک عرب قبیلے کا اثر و نفوذ رہا۔ یہ قبیلہ آہستہ آہستہ پورے علاقے پر قابض ہوگیا۔ سترہویں صدی مےں اس قبیلے کے لوگوں نے بربروں کو شکست دی۔
15ویں صدی کے آخر مےں پرتگالی یہاں حکمران ہوگئے۔ ان سے فرانسیسیوں نے اقتدار حاصل کیا۔ انگریزوں اور ولندیزیوں نے اقتدار پر قبضہ کرنے کی کوشش مگر ناکام رہے۔ 1920ءمےں یہ فرانس کی نوآبادی بنا۔ 1958ءمےں فرانس نے اسے داخلی خودمختاری دے دی۔ 28نومبر 1960ءکو یہ ملک آزاد ہوگیا۔
1966ئ، 1971ءاور 1976ءمےں مختارالدادہ وزیراعظم بنے اور بعدازاں صدر بن گئے۔ 1974ءمےں ہسپانوی صحرا کو تقسیم کرنے کے سلسلے مےں موریطانیہ نے مراکش کے ساتھ الحاق کیا اور 16اپریل کو ہسپانوی نوآبادی کے تیسرے جنوبی حصہ کو اپنی مملکت مےں شامل کر لیا۔ اس سلسلہ مےں پورلیساریوگوریلوں سے فوج کی جھڑپیں ہونے لگیں۔ الجزائر کی افواج نے ان کی مدد کی۔ 9جولائی 1978ءلیفٹیننٹ کرنل مصطفی اولد سالک نے صدر مختارالدادہ کی حکومت کا تختہ الٹ دیا۔ جولائی 1978ءمےں پولیساریو گوریلوں نے یک طرفہ طور پر موریطانیہ سے جنگ بندی کر دی۔ 3جون 1979ءکو صدر سالک کے مستعفی ہونے پر کرنل محمد محمود الوڈالی صدر بنے اور محمد نواز کھونو ہنڈالا وزیراعظم۔
15اگست 1979ءکو پورلیساریو گوریلوں کے ساتھ معاہدہ امن طے پایا جس کے تحت موریطانیہ مغربی صحرا کے علاقے سے اپنے دعویٰ سے دستبردار ہوگیا اور مراکش کے ساتھ فوجی معاہدہ ختم کر دیا۔ 4جنوی کوہنڈالا نے لولی کا تختہ الٹ دیا اور صدر بن گئے۔ مارچ 1980ءمےں فوجی کونسل نے اسلامی نظام کے قیام کا اعلان کیا۔ 1986ءمےں شراب نوشی پر پابندی عائد کر دی گئی۔ اکتوبر 1987ءمےں صدر کے خلاف ایک زبردست بغاوت ہوئی مگر کچل دی گئی۔ 1988ءمےں دارالحکومت مےں فسادات ہوئے۔ بعدازاں حکمرانوں کو بلدیاتی انتخابات کروانا پڑے۔ 1989ءمےں سینی گال کے ساتھ سرحدی جنگ ہوئی۔
12جولائی 1991ءکو فوجی حکومت کے پیش کردہ آئین پر ریفرنڈم ہوا جس مےں کثیر جماعتی نظام ایک پارلیمنٹ اور سینٹ کی تشکیل کا وعدہ ہوا تھا۔ 97فی صد ووٹروں نے اس کے حق مےں رائے دی۔ صدر کا عہدہ چھ سال کے لئے تھا۔ 1992ءمےں ملک کے پہلے کثیر جماعتی صدارتی انتخابات ہوئے جو کرنل اولوسیدی احمد طیہ نے جیت لئے۔ تاہم مخالفین نے ان پر دھاندلی کے الزامات لگائے۔ 2003ءاور 2004ءمےں احمد طیہ کے خلاف بغاوتیں ہوئیں جو ناکام رہیں۔ ان بغاوتوں کی وجہ احمد طیہ کی طرف سے اسرائیل اور امریکہ کی حمایت بتائی گئی۔
3اگست 2005ءکے روز موریطانیہ کی فوج اور صدارتی محافظ دستے کے ارکان نے دارالحکومت کے اہم مقامات پر قبضہ کر لیا اور سید احمد طیہ کی حکومت کا تختہ الٹ دیا۔ احمد طیہ اس وقت سعودی عرب کے شاہ فہد کے جنازے مےں شرکت کے سلسلے مےںملک سے باہر تھے۔ انہیں اس کے بعد آج تک ملک واپس آنے کا موقع نہیں مل سکا۔ وہ جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہےں۔ نئی فوجی حکومت خود کو ”ملٹری کونسل برائے انصاف و جمہوریت“ کے نام سے پکارتی ہے۔ کرنل ایلی اولد محمد وال اس کونسل کے قائد کی حیثیت سے سامنے آئے۔ سیاسی قیدیوں کو رہا کر دیا گیا اور سیاسی فضا مےں چھایا ہوا تناﺅ ختم کر دیا گیا۔ جون 2006ءمےں ایک نیا آئین منظور کیا گیا۔ مارچ 2007ءمےں انتخابات ہوئے اور سیدی اولد شیخ عبداللہی کو صدر منتخب کر لیا گیا۔ محمد وال سبکدوش ہوگئے۔
6اگست 2008ءکے روز اس حکومت کے خلاف بھی فوجی بغاوت ہوئی اور اس کا تختہ الٹ دیا گیا۔ کہا جا رہا ہے کہ اس انقلاب کو عوام کی حمایت بھی حاصل ہے۔
٭٭٭٭٭٭
No comments:
Post a Comment