Ad

Ad

Sunday, 9 September 2012

یمن Yemen History


یمن
Yemen
آزادی، شمالی یمن یکم نومبر 1918ئ، جنوبی یمن 30نومبر 1957ئ، اتحاد 22مئی 1990ئ۔ سرکاری نام، جمہوریہ یمن۔ سرکاری زبان، عربی۔ طرزحکومت جمہوریہ۔ کرنسی، یمنی ریال۔ فی کس آمدن، 2412 ڈالر۔ کل رقبہ، 527968مربع کلومیٹر۔ دارالحکومت، صنعا۔ اہم شہر، عدن، تائز، المکلا، حدیدہ۔ آبادی، 23,580,000 (تخمینہ 2009ئ)
محل وقوع
یہ براعظم شمالی افریقہ مےں واقع ہے۔ اس کے شمال مشرق مےں سعودی عرب اور مشرق مےں عمان واقع ہے۔ ایک ساحلی ریتلی پٹی اندرون ملک زرخیز علاقوں مےں چلی گئی ہے۔ جنوب مےں بحیرہ عرب اور مغرب مےں بحیرہ احمر واقع ہےں۔ گرمیوں مےں شدید گرمی ہوتی ہے۔ ساحلی علاقوں مےں موسم معتدل رہتا ہے۔ سردیاں خشک اور معتدل ہوتی ہےں۔ کہر بھی پڑتی ہے۔
لوگ
99فی صد لوگ مسلمان ہےں۔ 53فی صد سنی اور 46فی صد شیعہ مسلک سے تعلق رکھتے ہےں۔ یہاں ایک فیصد عیسائی بستے ہےں۔ مقامی لوگوں کے علاوہ ہندوستانی اور حبشی باشندے بھی بستے ہےں۔
38فی صد شرح خواندگی ہے۔ 59فی صد بچے سکول جاتے ہےں۔ مردوں کی اوسط عمر 49سال اور عورتوں کی 51سال ہے۔ شرح اضافہ آبادی 3.0فی صد ہے۔ اطفال مےں اموات کا تناسب 1000 مےں 121ہے۔
وسائل
گندم، جو، کپاس، مکئی، آلو، کھجور اور سورغم اہم زرعی اجناس ہےں جو یہاں پیدا ہوتی ہےں۔ سب سے بڑی فصل کپاس ہے۔ یہ ایک زرخیز زرعی ملک ہے۔ 64فی صد لوگ اسے پیسے سے وابستہ ہےں۔ ملک کا 14فی صد حصہ زیر کاشت ہے۔
کوئلہ، لوہا، نمک، تانبا، سیسہ، چاندی، گندھک، یورینیم، سونا، ٹیٹانیم اور زرکون اہم معدنیات ہےں۔ 22فی صد لوگ صنعتوں سے منسلک ہےں۔ ملکی پیداوار کی صنعت 18فی صد ہے۔ اہم صنعتوں مےں پٹرولیم، ریفائنری، رنگ سازی، ماچس سازی، پارچہ بافی، دوا سازی اور المونیم کی صنعتیں شامل ہےں۔ 1987ءمےں یہاں سے تیل بھی دریافت ہوا۔ یہاں ریلوے کا نظام موجود نہیں۔ سڑکوں کی کل لمبائی سات ہزار میل ہے۔ 13ہوائی اڈے ملک مےںموجود ہےں۔ صنعا اور عدن بین الاقوامی ہوائی اڈے ہےں۔ الحدیدہ، المنمی اور عدن اہم بندرگاہیں ہےں جہاں دنیا بھر کے جہاز لنگر انداز ہوتے ہےں۔
اہم درآمدات مےں کیمیکلز، سیمنٹ، اشیائے صرف، ٹیکسٹائلز، چینی، غلہ، اشیائے خوردنی، پٹرولیم پروڈکٹس، مشینری و آلات اور ٹرانسپورٹ شامل ہےں جبکہ برآمدات مےں مویشیوں کی کھالیں، خشک اور نمکین مچھلی، کپاس، کافی، سبزیوں اور کپاس کو شمار کیا جا سکتا ہے۔ 
تاریخ
ملکہ سبا ہزاروں سال پہلے یہاں کی حکمران تھی جس کا ذکر قرآن پاک مےں بھی آیا ہے۔ عدن کا نام بھی قرآن مےں آیا ہے جو اس ملک کا اہم شہر ہے۔ عثمانی ترکوں نے یہاں کئی سو سال حکومت کی۔ جنگ عظیم اول مےں ترکی کی شکست کے بعد یہ سلطنت ختم ہوگئی۔ یوں 1918ءمےں یمن آزاد ہوا۔ 1948ءسے 1962ءتک امام احمد نے یہاں حکومت کی۔ بعد مےں جنرل عبدالسلال فوجی صدر بنے۔
1959ءمےں جنوبی یمن کی چھ ریاستوں نے مل کر ”جنوبی وفاقی عرب امارات“ کے نام سے ایک فیڈریشن بناتی ہےں، جس کا نام بعد مےں تبدیل ہو کر ”وفاق جنوبی عرب“ رکھ دیا گیا۔ 1967ءمےں تحریک آزادی کے نتیجے مےں برطانیہ نے جنوبی یمن کو آزادی دے کر اپنی فوجیں واپس بلالیں۔ 1972ءمےں شمالی یمن سے سرحدی جھڑپوں کے بعد ایک معاہدہ امن ہوا جس مےں دونوں ممالک کے ادغام کا بھی اقرار کیا گیا۔
1974ءمےں امریکہ نے الزام لگایا کہ روس جنوبی یمن مےں اپنے فوجی اڈے قائم کر رہا ہے اور بحیرہ ¿ قلزم اور بحر ہند مےں اپنی آبدوزوں کے لئے اڈے بنا رہا ہے۔ 1975ءمےں جزیرہ پیرم جسے بحیرہ ¿ قلزم کی طرف کھلنے والا جنوبی دروازہ کہا جاتا ہے، عرب لیگ کی فرمائش پر مصر کو ٹھیکے پر دیا جاتا ہے، جس کے صلے مےں عرب لیگ کی جانب سے جنوبی یمن کو اقتصادی امداد فراہم کی گئی۔
1976ءمےں شمالی یمن مےں سوویت یونین کی حمایت سے بائیں بازو کا فوجی انقلاب آیا تو جنوبی یمن کی حکومت نے انقلابیوں کی حمایت کی لیکن انقلاب ناکام رہا اور جنوبی یمن کی حکومت کو شمالی یمن سے صلح کرنا پڑی۔ 
1979ءمےں دس سالہ کشمکش، فوجی انقلابات اور تبدیلیوں کے بعد جنوبی یمن نے شمالی یمن پر حملہ کیا۔ شمالی یمن نے امریکہ اور سعودی عرب کی فوجی امداد کے بل پر یہ حملہ پسپا کر دیا۔ آخرکار صلح ہوئی۔ سرحدوں پر عرب لیگ کے گشتی دستے مامور ہوئے۔ شمالی یمن کے صدر صالح اور جنوبی یمن کے صدر اسماعیل کے مابین دونوں ممالک کے ادغام کے بارے مےں بات چیت ہوئی اور ایک منصوبہ تشکیل دیا گیا۔
1982ءمےں جنوبی یمن اور شمالی یمن کی متحدہ مملکت کے لئے ایک متفقہ آئین کا مسودہ تیار کیا گیا۔ 22مئی 1990ءکو سوویت یونین کی تحلیل کے بعد جنوبی اور شمالی یمن کا اتحاد ہوا اور نئے ملک کا نام جمہوریہ یمن رکھا گیا۔ دونوں ملکوں کی اسمبلیوں نے نئے ملک کی صدارت کے لئے شمالی یمن کے صدر علی عبداللہ صالح کا انتخاب کیا۔
1994ءمےں جنوبی یمن مےں علیحدگی کی تحریک چلی۔ دوبارہ خانہ جنگی شروع ہوئی لیکن شمالی یمن کی فوج نے فوری کارروائی کر کے تحریک کو کچل دیا۔ اپریل 1997ءکے پارلیمانی انتخابات مےں صدر صالح کی سیاسی جماعت ”پیپلز کانگریس“ کو کامیابی حاصل ہوئی۔
نائن الیون کے واقعہ کے بعد یمن سے القاعدہ کے کئی کارکن گرفتار ہوئے۔ یمن کی حکومت دہشت گردی کے خلاف اور بین الاقوامی طور پر اس کے خلاف سرگرم عمل ہے۔
2000ءکے موسم گرما مےں آئین مےں چند تبدیلیاں کی گئیں اور صدارت کی مدت مےں دو سال کا اضافہ کر دیا گیا۔ اس طرح اگلے صدارتی انتخابات کا 2006ءمےں ہونا طے پایا۔ اس ترمیم سے پارلیمنٹ کی مدت مےں بھی دو سال کا اضافہ ہوگیا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭

No comments:

Post a Comment