Ad

Ad

Saturday, 25 August 2012

کموروز Comoros History


کموروز
Comoros
محل وقوع
یہ بحرہند مےں موجود تین چھوٹے چھوٹے جزائر پر مشتمل ہے اور ان کے نام گرینڈ کومورو، آنجوان اور موہیلی ہےں۔ موز چینل مےں شمال مشرقی مڈغاسکر اور جنوب مشرقی افریقہ کے مابین واقع ہے۔ اس کے مغرب مےں موزمبیق اور مشرق مےں مڈغاسکر ہےں۔ جزیرہ میوٹ اس سے کچھ فاصلے پر ہے۔ آب و ہوا سارا سال گرم رہتی ہے۔ مئی تا اکتوبر موسم خشک رہتا ہے۔ ساحلی علاقوں مےں موسم معتدل رہنا ہے۔ ساحل 230میل لمبا ہے۔
لوگ
یہاں مسلمان 98فیصد ہےں۔ انڈونیشیا اور ایران سے آئے ہوئے لوگوں کی بھی کافی تعداد یہاں موجود ہے۔ یہاں کے لوگ پڑھے لکھے نہیں ہےں۔ شرح خواندگی صرف 15فی صد ہے۔ 20فیصد سے کم بچے سکول جاتے ہےں۔ صحت عامہ پر کم توجہ ہے۔ مردوں کی اوسط عمر 54برس اور عورتوں کی 58برس ہے۔ آبادی مےں سالانہ شرح اضافہ 35فی صد ہے۔ اطفال مےں اموات کی شرح 91فی ہزار ہے۔
وسائل
80فی صد لوگ زراعت سے وابستہ ہےں جو کل قومی پیداوار کا 44.8فی صد ہے۔ قہوہ، کایرا، ونیلا اور کوکو اہم زرعی پیداوار ہےں۔ پھل بھی پیدا ہوتے ہےں۔ 35فی صد رقبے پر کاشت ہوتی ہے۔ معدنیات مےں کوئی چیز قابل ذکر نہیں۔ صنعتی طور پر انتہائی پسماندہ ملک ہے۔ لکڑی چیرنے، سیمنٹ سازی اور عطریات کی چھوٹی موٹی صنعتیں یہاں موجود ہےں جو کل پیداوار کا 5فیصد فراہم کرتی ہےں۔ ریلوے کا نظام موجود نہیں ہے۔ سڑکوں کی لمبائی ایک ہزار میل ہے۔ مارونی قدرتی بندرگاہ ہے۔ اس کے علاوہ زاﺅزی بھی اہم بندرگاہ ہے۔ ایکونی یہاں کا ہوائی اڈہ ہے جو مارونی کے جنوب مےں واقع ہے۔
تاریخ
1525ءمےں پرتگیزی جہاز ران ڈیگورپیرو نے اس کو دریافت کیا۔ 1591ءمےں برطانوی ملاح جیمزلنکاسٹراس کے ساحل پر اترا۔ پھر یہاں مسلمان تاجروں کی آمدورفت سے اسلام پھیلا۔ 1841ءتک یہاں مسلمانوں کی حکمرانی رہی۔ 1841ءسے 1909ءتک یہاں فرانس نے حکومت کی۔ 1974ءمےں ریفرنڈم کے ذریعہ یہ ملک آزاد ہوا۔ جولائی 1975ءمےں یہاں کے باشندوں نے فرانس سے یک طرفہ آزادی کا اعلان کر دیا۔ صرف میوٹ کے عیسائی باشندوں نے فرانس کا ساتھ دیا۔ صدر علی صالح نے اگست 1976ءمےں صدر عبداللہ کی حکومت کا تختہ الٹ دیا۔ 13مئی 1978ءکو صدر علی صالح کو بھی اقتدار چھوڑنا پڑا۔ 19مئی 1978ءکو احمد سید عبداللہ صالح نے اقتدار سنبھالا۔ ستمبر 1984ءمےں وہ دوبارہ منتخب ہوئے۔ دسمبر 1987ءمےں ان کے خلاف بغاوت ہوئی مگر کامیاب نہ ہوسکی۔ 26نومبر 1989ءکو انہیں قتل کر دیا گیا۔ جناب حریب ایشیابی نے عبوری صدر کا عہدہ سنبھالا جو سپریم کورٹ کے جج تھے، بعد مےں محمد جوہر نے اقتدار پر قبضہ کر لیا۔
28ستمبر 1995ءمےں کرائے کے فوجیوں کے ایک گروہ نے بوب ڈینارڈ کی قیادت مےں کموروز جزائر پر قبضہ کر لیا۔ فرانس نے فوراً اس بغاوت کی مذمت کرتے ہوئے اور صدر ژاک شیراک نے اپنی سپیشل فورسز کو حکم دیا کہ وہ جزیرے پر چڑھ دوڑیں۔ صدر شیراک نے یہ اقدام 1978ءکے ایک دفاعی معاہدے کے تحت کیا تھا۔ 3اکتوبر کے روز فرانس کے فوجی دستے کموروز پر اترے تاہم ڈینارڈ نے اپنے فوجیوں کو جنگ نہ کرنے کا حکم دے دیا۔ سات گھنٹوں کے اندر اندر فرانس کی فوج تمام اہم مقامات پر قابض ہو چکی تھی۔ ڈینارڈ اور اس کے فوجیوں نے اگلے روڈ ہتھیار ڈال دیئے۔ اس آپریشن مےں کوئی ایک جان بھی ضائع نہیں ہوئی۔
مارچ 1996ءمےں صدارتی انتخابات کے بعد محمد تقی عبدالکریم صدر بن گئے۔ تقی عبدالکریم اس شہری حکومت مےںبھی شامل تھے جو ڈینارڈ نے قائم کرنے کی کوشش کی تھی۔ 1997ءمےں آنجوان اور موہیلی نے کموروز سے علیحدگی کا اعلان کر دیا۔ حکومت نے بزور ان جزائر پر قبضہ کرنے کی کوشش کی مگر ناکامی ہوئی۔ افریقی یونین نے فریقین مےں صلح کرانے کی کوشش کی اور خاصی حد تک کامیاب بھی رہی۔ مئی 2006ءمےں احمد عبداللہ سامبی کو آنجوان کے جزیرے سے کموروز کی یونین کا صدر منتخب کیا گیا۔ احمد عبداللہ ایک اعتدال پسند عالم دین ہےں اور ملکی حلقوں مےں قدر کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہےں۔ 

No comments:

Post a Comment