عمان
Oman
محل وقوع
جزیرہ نمائے عرب کے جنوب مشرقی ابھار پر یہ ملک واقع ہے۔ اس کے مغرب مےں متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور یمن ہے۔ یہ جنوب سے شمال مشرق تک 205میل لمبا اور شمال مغرب سے جنوب مشرق تک 215میل چوڑا ہے۔ اس کا تنگ ساحلی میدان 10میل چوڑا ہے اور اس کے بنجر پہاڑوں کی اوسط بلندی 9900فٹ ہے۔ اس کی سب سے اونچی چوٹی کی بلندی 10400 فٹ ہے اور اسے جبل الشام کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ بارشیں موسم گرما مےں مون سون ہواﺅں کی بدولت ہوتی ہےں۔
لوگ
یہاں کے 95فی صد لوگ مسلمان ہےں۔ عمانی عرب 74فیصد اور پاکستانی نژاد 21فی صد ہےں۔ 9فی صد لوگ شہروں مےں رہتے ہےں۔ 60فی صد لوگ پڑھے لکھے ہےں۔ 80فیصد پڑھنے پرائمری سکول جاتے ہےں اور 30فی صد ہائی سکولوں مےں۔ مردوں کی اوسط عمر 65برس اور عورتوں کی 68برس ہے۔ 331افراد کےلئے ہسپتال کا ایک بستر اور 1071افراد کے لئے ایک ڈاکٹر ہے۔ اطفال مےں اموات کا تناسب 40فی ہزار ہے۔
وسائل
60فی صد لوگ زراعت سے وابستہ ہےں۔ اومان کی زرعی پیداوار مےں کھجور، پیاز، آم، ناریل، کیلے، برسیم، گندم اور جوار شامل ہےں۔ ساحلی علاقے مےں ماہی گیری ہوتی ہے۔ شمال مےں دھوفر کا علاقہ بہت زرخیز ہے۔
یہاں 1968ءمےں تیل دریافت ہوا تھا جو ملک کی آمدنی کا سب سے بڑا زریعہ ہے۔ اس کے علاوہ تانبے، کروم، نکل اور جست کے ذخائر بھی پائے جاتے ہےں۔ ملک اومان کی اہم صنعتوں مےں غذاﺅں کو ڈبہ بند کرنا، سیمنٹ اور تیل کی صفائی شامل ہے۔ اس سلطنت مےں ریلوے کا کوئی نظام نہیں۔ 15ہزار میل لمبی پکی سڑکیں موجود ہےں اور موٹر گاڑیاں سفر اور تجارتی مقاصد کے لئے استعمال ہوتی ہےں۔ اہم بندرگاہوں مےں مطرہ، قابوس بنالعمل اور سخیوت شامل ہےں۔ سلطنت عمان کی اپنی کوئی ایئر سروس نہیں۔ گلف ایئر مےں اس کا کچھ حصہ ہے۔
تاریخ
رسول کریمﷺ کی زندگی مےں ہی اہل عمان نے اسلام قبول کر لیا تھا۔ یورپ سے عمان کا پہلا رابطہ 1508ءمےں ہوا جب پرتگالیوں نے اس کے ساحلی علاقوں پر قبضہ کر لیا جو 1650ءتک برقرار رہا۔ بالآخر یہاں کی عوام نے انہیں اپنے ملک سے نکال دیا۔ ایرانیوں نے سترھویں صدی کے آخر مےں اس پر قبضہ کر لیا۔ 1784ءمےں ساحل بلوچستان پر واقع بندرگاہ گوادر کوخان قلات نے عمان کے حوالے کر دیا جسے پاکستان نے ستمبر 1958ءمےں 804ملین ڈالر کے عوض خرید لیا۔
1768ءمےں سلطان عمان و مسقط نے اپنی حفاظت کے لئے انگریزوں کو تجارتی مراعات دیں۔ اس کے بعد عمان اور برطانیہ مےں کئی معاہدے ہوئے۔ 1891ءمےں برطانیہ نے عمان و مسقط کے ساتھ دوستی کا معاہدہ کیا جس کی تجدید 1939ءاور پھر بارہ سال بعد 1951ءمےںہوئی۔ 1913ءسے لے کر 1920ءتک اندرون عمان کے قبائل کی طرف سے مسقط کے سلطان کے خلاف بغاوتوں کا سلسلہ جاری رہا۔ سلطان کی حکمرانی صرف دو شہروں مسقط اور مطرہ محدود ہو کر رہ گئی۔ 1920ءمےں سلطان نے قبائل کی داخلی خودمختاری کو تسلیم کر لیا اور ان سے عدم جارحیت کا معاہدہ کر لیا۔
1951ءمےں برطانیہ کے ساتھ دوستی، تجارت اور جہاز رانی کے معاہدے کی تجدید ہوئی۔ 1954ءمےں قبائل کے امام کا انتقال ہوگیا اور اس کے جانشینوں نے 1920ءکا معاہدہ توڑ دیا جس پر انہیں دارالحکومت سے باہر نکال دیا گیا اور مسقط نے عمان کا انتظام سنبھال لیا۔
23جولائی 1960ءکو سلطان سید بن تیمور کو اس کے بیٹے قابوس بن سید نے معزول کر دیا اور اقتدار خود سنبھال لیا۔ انہیں اقتدار کے ابتدائی ایام مےں پاپولر فرنٹ برائے آزادی کا سامنا کرنا پڑا لیکن 1973ءمےں ایرانی افواج کی مدد سے ان پر قابو پا لیا گیا۔ 1980ءمےں عمان امریکہ سمجھوتے کے تحت ایک معاہدہ قرار پایا جس کے تحت امریکہ نے عمان کی سلطنت کو ہتھیار فراہم کئے۔ 18دسمبر 1989ءکو خلیجی کونسل کے سربراہوں کا اجلاس عمان مےں منعقد ہوا۔ 1992ءاکتوبر مےں اس کا یمن کے ساتھ سرحدی تنازعہ پرامن طریقے سے ختم ہوا اور معاہدے پر سلطان قابوس نے دستخط کئے۔ 1997ءمےں سلطان قابوس نے خواتین کو مجلس شوریٰ کی رکن منتخب ہونے کا حق دیا اور 2003ءمےں اکیس برس سے زائد عمر کے ہر فرد کو ووٹ دینے کا حق دے دیا گیا۔
No comments:
Post a Comment