کرغستان
Kyrgyzstan
محل وقوع
وسط ایشیاءکی اس ریاست کے شمال مےں قازقستان، مغرب مےں ازبکستان، جنوب مغرب مےں تاجکستان اور مشرق مےں چین شامل ہےں۔
اس کی چار ہزار ایک سو ستر کلومیٹر لمبی سرحد زیادہ تر قدرتی سرحدوں، پہاڑی سلسلوں اور دریاﺅں پر مشتمل ہے۔ یہ ایک پہاڑی ملک ہے۔ یہ تین فٹ سطح سمندر سے بلند ہے۔ سلسلہ کوہ کا مغربی حصہ بھی شامل ہے۔ پوبیدار فتح سب سے بلند چوٹی ہے جو 7439 میٹر اونچی ہے۔ جوساری و جاز، تارین اور چنگل اہم دریا ہےں بحیرہ ارال مےں گرتے ہےں۔ یہاں کا موسم پہاڑوں مےں نیم گرم اور معتدل ہے۔ بارشیں بہت زیادہ ہوتی ہےں۔ اس لئے اکثر حصے موسم سرما مےں سخت سرد ہوتے ہےں۔
لوگ
یہاں مسلمانوں کی آبادی 75فیصد ہے۔ روسی 20فیصد اور 5فیصد دیگر مذاہب سے تعلق رکھتے ہےں۔ نسلی اعتبار سے 48فی صد لوگ کرغز ہےں، 26فی صد روسی، 3فی صد یوکرائنی، 12فی ازبک اور 2فی صد تاتار۔
کرغستان اکیڈمی آف سائنسز یہاں کا سب سے بڑا تعیلمی ادارہ ہے۔ یہاں کے لوگوں کی پرائمری اور ثانوی تعلیم کے لئے 2000ءکے لگ بھگ ادارے موجود ہےں۔ دس ہزار سائنسدان تحقیق و تدریس مےں مصروف ہےں۔ لوگوں کا علاج معالجہ مفت ہے۔
وسائل
ملک مےں زراعت جدید انداز اور جدید مشینری سے کی جاتی ہے۔ زراعت پیشہ افراد زیادہ تر مویشی اور گھوڑے پالتے ہےں۔ کپاس، چاول، تمباکو اور شکرقندی اہم فصلیں ہےں۔ یہاں پھل اور سبزیاں بھی کاشت کی جاتی ہےں۔ اس ملک مےں کان کنی بہت ترقی یافتہ ہے۔ یہاں بڑی بڑی کوئلے کی کانیں ہےں۔ تیل اور گیس، ہیلی سائی ازباس، کنت اور چنگیز تاش نامی مقامات مےں موجود ہےں۔ یہاں انجینئرنگ اور دھات سازی کے بڑے بڑے کارخانے ہےں۔ آہنی و غیر آہنی دھات سازی کے علاوہ کپڑا اور جوتے، سوتی دھاگا، غذائی اشیاءکو ڈبہ بند کرنا، بجلی کے بلب، شکر تیار کرنے اور سگریٹ سازی کے کارخانے موجود ہےں۔
یہاں 1916ءمےں سب سے پہلے ریلوے لائن تعمیر ہوئی۔ یہ اندیحان کو جلال آباد سے ملاتی ہے۔ یہاں ہزاروں میل لمبی پکی سڑکیں ملک کے ہر حصے مےں موجود ہےں۔ 1965ءمےں 562کلومیٹر لمبی فرونزے اوش موٹروے تعمیر کی گئی تھی۔ اس سڑک مےں ایک دو ہزار پانچ سو ساٹھ میٹر لمبی سرنگ بھی ہے۔ اندرون ملک و بیرون ملک کے لئے ہوائی سروس موجود ہے۔
تاریخ
یہاں کے عوام 13صدی تک خودمختار تھے۔ 1864ءمےں وہ قوقتد کی امارات کے ساتھ روس مےں شامل ہوئے۔ 1917ءتک روسی انقلاب کے بعد یہ سارا کرغیز کا خودمختار علاقہ تھا۔ 1926ءمےں اس کو دوبارہ منظم کیا گیا۔ 1936ءمےں سوویت یونین کی ایک جمہوریہ قرار دیا گیا۔ 1991ءکو سوویت یونین کے ختم ہونے پر ایک آزاد اور خودمختار ملک بن گیا۔ 25دسمبر 1991ءکو آزاد ریاستوں کی دولت مشترکہ کا قیام عمل مےں آیا تو کرغستان نے بھی اس مےں شمولیت اختیار کی۔ 2مارچ 1992ءمےں اقوام متحدہ کا رکن بنا۔
30جنوری 1994ءصدر عسکراکائیوف 96.7فی صد ووٹ لے کرمزید پانچ سال کے لئے صدر منتخب ہوئے۔ 1996ءمےں ایک ریفرنڈم کے تحت رائے دہندگان نے صدر مملکت کو غیر معمولی آئینی اختیارات دے دیئے۔ اپریل مےں روس، چین، قازقستان اور تاجکستان نے عدم جارحیت کا معاہدہ کیا۔ اکتوبر 2000ءمےں صدارتی انتخابات ہوئے جو عسکراکائیوف نے 75فیصد اکثریت سے جیت لئے تاہم حزب اختلاف نے الزام لگایا کہ انتخابات مےں وسیع پیمانے پر دھاندلی ہوئی ہے۔ 2001ءمےں کرغستان مےں امریکہ نے فوجی اڈے قائم کئے تاکہ وہاں سے فوج بھیج کر افغانستان مےں طالبان اور القاعدہ پر حملہ کیا جاسکے۔
2003ءمےں ایک متنازعہ ریفرنڈم کے بعد اکائیوف کے اختیارات مےں مزید اضافہ ہوگیا۔ جلد ہی پارلیمان نے صدر کو عمر بھر کے لئے عدالت کے سامنے پیش ہونے سے بالاتر قرار دے دیا۔ 2005ءکے پارلیمانی انتخابات کو بھی عالمی اداروں کی طرف سے آزاد اور منصفانہ ہونے کی سند نہ مل سکی۔ کچھ عرصہ بعد عوام کی بے چینی نے ہنگاموں کی شکل اختیار کر لی اور حالات اس حد تک بگڑے کہ صدر اکائیوف کو بھاگ کر ماسکو مےں پناہ لینا پڑی تاہم انہوں نے اقتدار چھوڑنے سے انکار کر دیا۔
No comments:
Post a Comment