Ad

Ad

Friday, 24 August 2012

قطر Qatar History


قطر
Qatar
محل وقوع
یہ ایک چھوٹا سا جزیرہ نما ہے جو براعظم شمالی افریقہ مےں واقع ہے۔ مشرق وسطیٰ کی آزاد ریاست ہے۔ مغرب مےں سعودی عرب اور جنوب مےں متحدہ عرب امارات ہےں۔ سعودی عرب اور قطر کی سرحد 35میل طویل ہے۔ اس کا ساحل 350میل لمبا ہے۔ اس کی سطح صحرائی اور پتھریلی ہے، اسی لئے آب و ہوا گرم ہے۔ بارش بہت کم ہوتی ہے۔ گرمیوں مےں درجہ حرارت 100 درجے فارن ہائٹ تک پہنچ جاتا ہے۔ 
لوگ
93.4فی صد لوگ مسلمان ہےں۔ دیگر مذاہب مےں 5.9 فی صد عیسائی، 1.1 فی صد ہندو، بہاری 0.2 فی صد اور دوسری اقوام کے 0.4 فی صد لوگ شامل ہےں۔ 121افراد فی مربع میل مےں رہتے ہےں۔ 40فی صد تارکین وطن سعودی عرب، 18 فی صد پاکستان، 14 فیصد ایران اور 10فی صد بھارت سے تعلق رکھتے ہےں۔ شرح خواندگی 76فی صد ہے۔ 6سے 12سال کے بچے کے لئے تعلیم لازمی ہے اور یہ تعلیم مفت دی جاتی ہے۔ مردوں کی اوسط عمر 69سال اور عورتوں کی 70سال ہے۔ 399افراد کے لئے ہسپتالوں مےں ایک ڈاکٹر اور 518افراد کے لئے ایک بستر میسر آتا ہے۔ اطفال مےں اموات کے شرح 24فی ہزار ہے۔ 
وسائل 
یہاں سب سے بڑا وسائل کا ذریعہ تیل گیس ہے۔ دخان سے تیل نکالا جاتا ہے۔ ام سعید مےں آئل ٹرمینل ہے۔ یہاں قدرتی گیس کے ذخائر پائے جاتے ہےں جو دنیا کے ذخائر کا 12فیصد ہےں۔ تیل کی دریافت 1939ءاور پیداوار کا سلسلہ 1940ءمےں شروع ہوا تھا۔ قومی آمدن کا 75 فی صد حصہ تیل کی مد مےں وصول ہوتا ہے۔ یہاں کی زراعت بہت محدود ہے۔ 10فی صد لوگ زراعت سے وابستہ ہےں۔ سبزیاں بہت زیادہ کاشت ہوتی ہےں۔ اہم فصلوں مےں گندم، ٹماٹر، سبزیاں، کھجوریں اور جو وغیرہ شامل ہے۔ یہاں سمندری کھارا پانی صاف کر کے زراعت کے کام آتا ہے۔
تیل صاف کرنے کی صنعتیں بہت وسیع ہےں۔ فولاد، کھاد، آٹا اور ایلومینم کی صنعتیں بھی قائم ہےں۔ 76فی صد لوگ صنعتوں سے وابستہ ہےں۔ ریلوے کا نظام بالکل نہیں ہے۔ تاہم سڑکوں کا نظام نہایت وسیع اور عمدہ ہے۔ دوحا اور ام سعید اہم بندرگاہیں ہےں۔ قطر کی اپنی ایئر سروس نہیں البتہ گلف ایئر مےں اس کے حصص ہےں۔ اہم درآمدات مےں اشیائے خوردنی، عمارتی مشینری، بجلی کا سامان، مویشی ایئر کنڈیشننگ مشینری اور موٹر گاڑیاں شامل ہےں جبکہ سب سے اہم برآمدی آئٹم خام پٹرولیم ہے، قومی آمدن کا سو فی صد اسی معدنی دولت سے حاصل ہوتا ہے۔
تاریخ
یہ ملک پہلے بحرین کا حصہ تھا۔ پھر 1872ءمےں ترکوں نے یہاں قبضہ کر لیا جو 1915ءتک رہا۔ 1916ءمےں ترکوں کی عثمانی سلطنت کے خاتمے پر برطانیہ اور قطر مےں ایک معاہدہ ہوا جس کے نتیجے مےں دفاع اور خارجہ امور کی ذمہ داری برطانیہ کی قرار پائی۔ اس سروس کی بدولت برطانیہ کو یہاں تجارتی مراعات مل گئیں۔
دوسری جنگ عظیم کے بعد قطر کے عوام نے برطانیہ سے نجات حاصل کرنے کی کوشش کی۔ 15اگست 1971ءکو برطانیہ اور قطر کے مابین ایک معاہدہ طے پایا جس کے تحت 1916ءکا معاہدہ منسوخ کر دیا گیا اور برطانیہ سمیت ساری دنیا نے قطر کو آزاد اور خودمختار مملکت تسلیم کر لیا۔
1960ءسے 1972ءتک امیر احمد بن الثانی یہاں حکمران رہے۔ شیخ خلیفہ ابن حماد الثانی جو ان کے چچازاد بھائی بھی ہےں، نے ان کو معزول کر کے 22فروری 1972ءکو اقتدار سنبھال لیا۔ انہوں نے قطر کی ترقی کے لئے بہت کام کیا۔ صنعتوں کو ترقی دی گئی، سٹیل پلانٹ اور پٹرو کیمیکل انڈسٹری ملک مےں لگائی گئی۔ 1977ءمےں تیل کی صنعت کو قومیا لیا گیا۔ 1978ءمےں 300ملین ڈالر کی لاگت سے پیٹرو کیمیکل پلانٹ لگایا گیا۔ قطر مےں 1984ءمےں سب سے پہلے انہی کے دور اقتدار مےں تیل صاف کرنے کا کارخانہ لگایا گیا۔ 1991ءمےں گہرے سمندر مےں گیس کے بہت بڑے ذخیرے نارتھ فیلڈ سے گیس کی فراہمی شروع ہوئی جس پر 20فی صد علاقے کا دعویٰ ایران نے کیا۔
جولائی 1988ءمےں قطر نے، عوامی جمہوریہ چین سے سفارتی تعلقات قائم کئے۔ جون 1992ءمےں امریکہ کے ساتھ دفاعی معاہدہ کیا۔ 1992ءمےں ہی سعودی عرب کے ساتھ پیداشدہ سرحدی تنازعہ کو ختم کر کے دوستی کو دوبارہ شروع کیا گیا۔ 1993ءمےں اگرچہ امارات کا منصف خلیفہ ابن حماد کے پاس ہی رہا مگر ان کے ولی عہد اور وزیر دفاع حماد ابن خلیفہ نے امور سلطنت کی زیادہ تر ذمہ داریاں سنبھال لیں۔ آنے والے دو سالوں مےں دونوں ایک دوسرے کی مشاورت سے سلطنت کا انصرام کرتے رہے۔ 27جون 1995ءکے روز حماد ابن خلیفہ نے ایک پرامن انقلاب کے ذریعے اپنے والد کو معزول کر دیا اور امارات کا منصب سنبھال لیا گیا۔ 1996ءمےں ان کی حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی گئی جو ناکام رہی۔ اب دونوں باپ بیٹا مےں صلح ہو چکی ہے اور حماد ابن خلیفہ امارات کی ذمہ داریاں بہ حسن و خوبی نباہ رہے ہےں۔
اپریل 2003ءمےں امیر نے ایک نیا آئین متعارف کرایا جسے جون 2005ءمےں منظور کر لیا گیا۔ اس آئین کے ذریعے امیر نے جمہوریت کی طرف پیش قدمی کے عمل کا آغاز کیا۔ اخبارات کو زیادہ آزادی فراہم کی اور پارلیمانی انتخابات کے نقیب کے طور پر میونسپل انتخابات کا انعقاد کرایا۔ امیر کئی بار قطر کو ایک جمہوری ریاست بنانے کے عزم کا اعادہ کر چکے ہےں۔ حالیہ سالوں مےں معاشی، سماجی اور جمہوری اصلاحات روبہ عمل لائی گئی ہےں۔ 2003ءمےں ایک خاتون کو وزیر تعلیم بھی مقرر کیا گیا۔ 

No comments:

Post a Comment