قازقستان
Kazakhstan
محل وقوع
وسط ایشیاءکی سب سے بڑی آزاد مسلم ریاست ہے۔ اس کے مشرق مےں عوامی جمہوریہ چین، جنوب مےں کرغستان اور ترکمانستان اور شمال مغرب مےں بحیرہ کیسپین واقع ہےں۔ یہ شمال سے جنوب تک ایک ہزار سات سو کلومیٹر اور مشرق سے مغرب تک تین ہزار کلومیٹر تک پھیلا ہوا ہے۔ اس کی زمین وسیع و عریض، خوبصورت اور قدرتی دولت سے مالامال ہے۔ اس کی آب و ہوا مےں تضاد پایا جاتا ہے۔ یہاں چار ہزار چھوٹی بڑی جھیلیں ہےں جن مےں سے دو ہزار آٹھ سو پینسٹھ میٹھے پانی کی جھیلیں ہےں۔ سب سے بڑی جھیل بلحاش ہے۔ اس کی لمبائی 17700کلومیٹر ہے اور یہ ملک کے عین وسط مےں واقع ہے۔
لوگ
لوگوں کی اکثریت (50فیصد) مسلمان ہے۔ عیسائی 40فیصد جبکہ دیگر مذاہب کے ماننے والوں کی تعداد 10فیصد ہے۔ یہاں کے 50فی صد لوگ شہروں مےں رہتے ہےں۔ چالیس فی صد قازق، 37فیصد روسی، 6فیصد جرمن اور 5فی صد یوکرائنی ہےں۔ یہ لوگ کرغیز، ازبک اور تاتار زبانیں سمجھ سکتے ہےں۔
یہاں خواندگی کی شرح 99فی صد ہے۔ 8سال سے 50سال کی عمر کے تمام مرد و زن کا تعلیم حاصل کرنا لازمی ہے۔ ستر ہزار ڈاکٹر اور 225000بستر ہسپتالوں مےں ہےں۔
وسائل
یہاں لوہے، تانبے، سیسے، جست اور کروم کے وسیع ذخائر موجود ہےں۔ چاندی، باکسائیٹ، ٹنگسٹن اور سونا کثیر مقدار مےں موجود ہے۔ چونے کا پتھر، چینی، مٹی چاک، سنگ مر مر وغیرہ کافی مقدار مےں دستیاب ہےں۔ ملک مےں جوہری توانائی کے ادارے بھی ہےں۔ زراعت اس ملک کی مجموعی پیداوار کا 21فی صد حصہ ہے۔ یہاں دنیا کی عمدہ ترین کپاس پیدا ہوتی ہے۔ گندم، تمباکو، ربڑ اور پھل اہم فصلیں ہےں۔ یہ دنیا کا بہترین زرخیز ملک ہے۔
قازقستان کی اہم صنعتوں مےں آہنی و غیر آہنی دھات سازی، ایندھن کی صنعت اور کیمیکل انجینئرنگ کی صنعت قابل ذکر ہےں۔ ریلوے لائن کی لمبائی 14ہزار کلومیٹر سے زیادہ ہے۔ ریلوے لائن کی تعمیر نے مشرق بعید اور سائبیریا کو وسط ایشیا سے ملانے والا مختصر راستہ فراہم کر دیا ہے۔ سڑکوں کی لمبائی 152700کلومیٹر ہے۔
تاریخ
یہ ملک بہت قدیم ہے۔ اس کے علاقے خوارزم، سمرقند، بخار اور خیواصدیوں اسلامی تہذیب و تمدن کے مرکز رہے ہےں۔ 13ویں صدی عیسوی مےں تاتاریوں نے یہاں بہت ظلم و ستم ڈھائے، چنگیز خان اور ہلاکو خان کی شکل مےں امت اسلامیہ پر ایک عذاب نازل ہوا۔ جس نے سب کچھ ختم کر کے رکھ دیا۔ 1730ءسے 1853ءکے درمیانی عرصہ مےں اس علاقے پر روس کا اثر و رسوخ رہا۔ اکتوبر 1917ءمےں سوشلسٹ انقلاب کے بعد یہ روس کا حصہ بن گیا۔ 5دسمبر 1936ءکو یونین آف سوویت سوشلسٹ ری پبلک کا رکن بنا۔ اکتوبر 1990ءتک یہ فیڈریشن کا حصہ رہا اور پھر آزاد اور خودمختار ملک کی حیثیت سے ابھرا۔
اکتوبر 1990ءمےں یہاں کی اسمبلی نے خودمختاری کا اعلان کیا۔ شدید جدوجہد کے بعد 16دسمبر 1991ءکو اسے آزاد اور مختار ملک بنا دیا گیا۔ 21دسمبر تک ساری دنیا نے اسے تسلیم کر لیا۔ جون 1992ءمےں ملک مےں نیا آئین نافذ ہوا۔ مئی 1992ءکو دو سال مےں تمام جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کا فیصلہ کیا گیا۔ 26جنوری 1994ءکو قازقستان کی حکومت نے ملکی ترقی اور خوشحالی کے لئے عالمی بنک سے 255ملین ڈالر کی امداد حاصل کی۔
تاہم اس وقت تک معیشت اور قومی تحفظ کے معاملات مےں قازقستان کا سب سے بڑا سپانسر روس ہی تھا تاہم صدر نذربائیوف کی خواہش تھی کہ روس کے حلقہ اثر سے نکل کر کثیر القومی دولت مشترکہ بنانے کی طرف پیش قدمی کی جائے۔ اسی بات کو پیش نظر رکھتے ہوئے نذربائیوف نے وسط ایشیا کی دیگر ریاستوں، مغربی ممالک اور چین کے ساتھ عمدہ تعلقات کو فروغ دیا۔ بہرحال ابھی تک اسے روس کے دائرے سے پوری طرح نکلنے مےں کامیابی نصیب نہیں ہوئی۔
No comments:
Post a Comment