تاجکستان
Tajikistan
محل وقوع
یہ قدیم ترین تہذیب کا ملک وسط ایشیا کے جنوب مشرق مےں واقع ہے۔ اس کے مغرب اور شمال مےں ازبکستان اور کرغستان واقع ہےں۔ مشرق کی جانب جمہوریہ چین اور افغانستان ہےں۔ واکھان کی تنگ پٹی اسے پاکستان سے جدا کرتی ہے۔ اس مےں گورنوبدخشاں کا علاقہ خودمختار ہے۔
آب و ہوا گرم اور خشک ہے کیونکہ ریگستان علاقے بھی کافی اندر واقع ہےں۔ بارشیں کم ہوتی ہےں۔ موسم سرما مےں بارشیں ہوتی ہےں۔ دنیا کا سب سے بڑا گلیشیر ”فیرے چنکو“ اسی ملک مےں ہے۔
لوگ
یہاں کے لوگوں کی اکثریت تاجیک اور ازبک ہے۔ اس کے علاوہ یہاں روسی، یوکرائنی، کرغیر، کزاک، ترکمان، عرب اور چینی نسل کے لوگ بھی آباد ہےں۔ لوگوں کی اکثریت (80فیصد) مسلمان ہے۔ دیگر مذاہب مےں عیسائی، لامذہب وغیرہ شامل ہےں۔ یہاں کے 6 تا 17سال کی عمر کے بچوں کے لئے تعلیمی لازمی ہے۔ ملک کے تمام لوگ تاجک بولتے ہےں۔ شرح خواندگی 99فیصد ہے۔ لوگوں کو مفت طبی سہولت میسر ہے۔ بیس ہزار ڈاکٹر اس ملک مےں موجود ہےں۔ 65000بستر ہسپتالوں مےں مریضوں کے لئے ہےں۔
وسائل
تاجکستان کی اہم صنعتیں ایلومنیم، کپڑا، ریشم، قالین بانی اور بجلی کا سامان ہےں۔ اہم زرعی پیداوار کپاس، انگور، جو، گندم تربوز ہےں۔ اہم برآمدات مےں آٹو میٹک، ٹیکسٹائل کھڈیاں، آئل انڈسٹری سے متعلقہ اشیا گاڑیوں کے پرزے اور ٹرانسفارمر وغیرہ ہےں۔
ترمذ اور دوشنبہ کے درمیان 258 کلومیٹر ریلوے لائن آزاد ریاستوں کو آپس مےں ملاتی ہے۔ اس کے علاوہ 354کلومیٹر تک ریلوے پٹڑی بھی بچھائی گئی ہے۔ دارالحکومت دوشنبہ مےں ایئرپورٹ ہے۔ ایک بحری کمپنی آمو دریا مےں جہاز رانی کرتی ہے۔
تاریخ
تاجکستان کی تاریخ 3000 ق م پرانی ہے۔ اس کے بعد یہاں زیادہ عرصہ ایرانی اور عرب حکمرانی کرتے رہے۔ منگول ازبک اور افغان بھی یہاں حکومت کرتے رہے۔ 1924ءمےں سوویت یونین کا حصہ بنا۔ 1929ءمےں اسے ریاست کی شکل دے دی گئی۔ 9ستمبر 1991ءمےں یہ ملک آزاد ہوا۔ 14نومبر 1991ءکو یہاں عام انتخابات ہوئے۔ بنی اوف پہلے صدر بنے۔ 21ستمبر 1991ءکو تاجکستان آزاد جمہوریاں کی دولت مشترکہ کا ممبر بنا۔ 1992ءمےں پارلیمانی نظام رائج ہوا۔ تاہم کمیونسٹ پارٹی نے اس ملک پر قبضہ برقرار رکھا جس کے باعث تاجکستان مےں سابق امراءسیاسی نظام اور ابھرتی ہوئی جمہوری اسلامی اقدار مےں کشمکش جاری رہی۔
تاجکستان مےں اسلام پسند قوتوں کی کامیابی دوسری جمہوریاﺅں مےں پسندیدگی سے نہیں دیکھی گئی۔ ان ہمسایہ ملکوں کے حکمرانوں کی مدد اور رشین فیڈریشن کے زیر انتظام افواج کی مداخلت سے سابق کمیونسٹ حکومت ایک بار پھر اقتدار مےں آگئی۔ تاجکستان کی ایک کثیر تعداد افغانستان ہجرت پر مجبور ہوگئی۔ تاجکستان کی صنعت چونکہ روسی بولنے والوں کی وجہ سے قائم تھی، اس لئے بڑے پیمانے پر ان کی نقل مکانی کے اثرات جلد محسوس ہونے لگے۔ ترسون زوے کا ایلومنیم پلانٹ وخش کی معدنی دولت اور نائٹروجنی کھاد کے کارخانے اور نیوریک کا بجلی گھر بند ہوگئے۔ پورے ملک مےں افراتفری پھیل گئی اور تمام صنعتیں بند ہوگئیں۔
1997ءمےں رحمانوف اور حزب مخالف کی جماعتوں (تاجک متحدہ حزب اختلاف) کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ ہوا۔ 1999ءمےں پرامن انتخابات کا انعقاد ہوا، اور رحمانوف ایک مرتبہ پھر ملک کے صدر قرار پائے۔ حزب مخالف نے ان انتخابات کو غیر منصفانہ قرار دیا۔
افغانستان کے ساتھ سرحد کی حفاظت کے لئے روسی افواج موسم گرما 2005ءتک ملک مےں موجود رہیں۔ 11ستمبر 2001ءکے حملوں کے بعد سے امریکی و فرانسیسی افواج اس ملک مےں موجود ہیں۔
2008ءمےں ملک نے اپنی گذشتہ ربع صدی کا سب سے سخت موسم سرما دیکھا اور موسم کی تباہ کاریوں کے بدولت انہیں 85کروڑ ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا۔ روس نے امداد مےں ایک ارب ڈالر دینے کا وعدہ کیا۔ فروری مےں سعودی عرب کی طرف سے امدادی سامان سے بھرے ہوئے دس جہاز بھجوائے گئے اور مارچ مےں مزید گیارہ ٹن سامان بھجوایا گیا۔
No comments:
Post a Comment