Ad

Ad

Monday, 16 January 2012

Darbar per Hamlah

داتا دربار پرخودکش حملہ ذمہ دار کون؟
برصغیر میں اولیاءکرام کے مزارات ہمیشہ سے امن و سکون اور رشد و ہدایت کا بڑا ذریعہ رہے ہیں لیکن نائن الیون کے بعد بدامنی اور دہشت گردی کی لہر نے امن کی ان درسگاہوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ کراچی میں حضرت شاہ عبداللہ، پاکپتن شریف میں حضرت بابا فرید گنج شکر اور لاہور میں حضرت سید علی ہجویری المعروف داتا گنج بخش کے مزارات کو خاص طور پر دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا جبکہ ملک کے طول و عرض میں دیگر خانقاہیں اور مزارات بھی دہشت گردوں کی دست برد سے محفوظ نہیں رہے۔
یہ پہلا موقع تھا کہ لاہور میں کسی دربار کو نشانہ بنایا گیا۔لاہور میں مصروف داتا دربار کے قریب ہونے والے دو خود کش بم دھماکوں میں پینتیس سے زائد افراد ہلاک اور ایک سو ستر زخمی ہوئے ہیں۔
 جمعرات کی شام کو لاکھوں زائرین ملک کے مختلف علاقوں سے داتا دربار پر حاضری کے لیے لاہور آتے ہیں اور جس وقت یہ دھماکے ہوئے اس وقت بھی زائرین کی ایک بڑی تعداد دربار کے اندر اور اس کے اطراف میں موجود تھی۔
دو خود کش بمباروں نے خود کو دربار کے مختلف حصوں میں دھماکے سے اڑایا۔
 ایک دھماکہ دربار کے تہہ خانے میں واقع لنگر خانے میں ہوا جبکہ دوسرے خود کش بمبار نے خود کو مزار سے تیس فٹ کے فاصلے پر اڑایا۔
 خود کش جیکٹوں میں زیادہ سے زیادہ تباہی پھیلانے کے لیے بال بیرنگ بھرے گئے تھے۔
حکومت اور پولیس حکام عرصہ دراز سے داتا دربار پر حملے کے ملزموں کو جلد بے نقاب کرنے کے دعوے کر رہے تھے اس سلسلہ میں گذشتہ روز لاہور پولیس نے ملزمان کی گرفتاری کا اعلان اور انہیں جلد بے نقاب کرنے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔ خدا کرے کہ یہ ملزمان حقیقی ہوں اور ان سے کوئی رعایت نہ برتی جائے اور انہیں کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔جبکہ پس پردہ اصل ڈور ہلانے والے چہروں کہ بھی بے نقاب کرنا ضروری ہے

No comments:

Post a Comment