Ad

Ad

Friday, 13 January 2012

Hazrat Peer Nasir shah wali

حضرت پیر ناصر شاہ ولی کاظمی المشہدی
آپ کا سالانہ عرس پیر 16 جنوری کو منایا جا رہا ہے
حضرت پیر صابر شاہ ولی کاظمی المشہدی کا دربار بادشاہی مسجد لاہور کے عقب میں واقع لیڈی ولنگڈن ہسپتال کے ساتھ ایک ٹیلے کی صورت میں ہدایت اور سکون کا مرکز ہے جہاں ہر سال 21 صفر کو آپ کا سالانہ عرس انتہائی عقیدت واحترام سے منایا جاتا ہے۔ پیر طریقت رہبر شریعت ناصر شاہ ولی کاظمی المشدی کا خانوادہ ¿ حضرت امام بری شاہ لطیف کاظمی قادری (اسلام آباد) سے تعلق رکھتا ہے۔ آپ کا شمقار نستعلیق کے بہترین استادوں اور مصوروں میں ہوتا ہے۔ آپ 1911ءمیں بارود خانہ‘ قدیم شہر لاہور میں پیدا ہوئے‘ آپ کے والد سید کرم حسین شاہ المعروف میر زادہ کاظم شاہ نامور مصور اور خطاط ہونے کے ساتھ ایک روحانی شخصیت تھے اور دربار حضرت صابر شاہ ولی پر سید حاکم علی شاہ کے پاس رہتے تھے۔ آپ کے دادا سید حیدر علی شاہ کاظمی ایران کے شہر مشہد میں معروف نقاش و خطاط تھے‘ آپ نے بھی فقر کی منازل طے کیں‘ آپ ہجرت کر کے لاہور تشریف لائے‘ آپ کا شجرہ نسب حضرت صابر شاہ ولی سے 11 واسطوں سے سیدنا حسن مثنیٰ بن حضرت امام حسنس سے جا ملتا ہے۔
حضرت پیر ناصر شاہ ولی نے نظریہ ¿ خدمت انسانی کے پیش نظر جس قدر ریاضت کی اس کی مثال یہ ہے کہ اپنے مرشد حضرت السید احمد حسین گیلانی المعروف حضرت محبوب ذات کی اجازت خاص سے 1933ءسے 1954ءتک چلہ کشی کی پھر 1954ءمیں انہیں دربار حضرت صابر شاہ ولی کاظمی المشہدی کا سجادہ نشین ہونے کا شرف حاصل ہوا۔ حضرت پیر ناصر شاہ ولی بچپن سے ہی مذہب کی جانب راغب ہوئے۔ وجدانی کیفیت میں قبرستانوں میں جاتے اور وہیں عبادت الٰہی میں دن رات مصروف رہتے۔ حضرت پیر ناصر شاہ ولی نے 19 برس کی عمر میں اپنے مرشد کامل حضرت محبوب ذات کے دست مبارک پر بیعت کی اور ہندوﺅں‘ سکھوں اور عیسائیوں کو مسلمان کر کے اپنے مرشد حضرت محبوب ذات کے دست مبارک پر بیعت کرواتے رہے۔
حضرت پیر ناصر شاہ ولی ایسے مبلغ اسلام ہیں‘ جن سے صبح و شام بے شمار عقیدت مند فیوض وبرکات حاصل کرتے اور مرادیں پاتے رہے ہیں۔1921ءمیں حسب معمول قرآن پاک گلے میں لٹکائے حضرت پری ناصر شاہ ولی بازار سے گزر رہے تھے کہ ایک بڑھیا روتی چلاتی آپ کے قدموں میں آ گری‘ آپ نے سر کو اٹھایا اور رونے کا سبب پوچھا‘ بڑھیا نے جواب میں عرض کیا‘ تین سال سے میرا بیٹا لاپتہ ہے‘ کوئی سراغ نہ ملا ہے۔ آپ نے فرمایا ”جا بڑھیا“ مل جائے گا اور آخر کار بیگم پورہ کے قبرستان میں بڑھیا نے دوبارہ مدعا بیان کیا اور اس قدر روئی کہ سر زمین پہ دے مارا۔ آپ کی دعا کے نتیجے میں بڑھیا کا بیٹا گھر کی چوکھٹ پر آ پہنچا۔
حضرت پیر ناصر شاہ ولی کاظمی المشہدی کے چار صاحبزادے سید گلزار احمد کاظمی‘ سید ظہور احمد کاظمی‘ سید منظور احمد کاظمی اور سید فدا حسین کاظمی ہیں‘ جو کہ اپنے والد گرامی کے مشن کی تکمیل کیلئے دن رات کوشاں ہیں۔ 1994ءمیں آپ کی وصیت کے مطابق اسی احاطہ میں تدفین کے بعد محکمہ مذہبی امور اوقاف پنجاب اور محکمہ کے سابق مینجر رانا انوار الحق اور بابا عبدالغنی کی مدد سے مزار تعمیر ہوا جو مرجع خلائق ہے۔

No comments:

Post a Comment