”گناہ کی وجہ“
ہر مسلمان کے لئے زبان کی حفاظت بہت ضروری ہے آپ نے فرمایا ”انسان اپنی زبان کے پیچھے چھپا ہے“ آدمی کے جسم مےں زبان دیکھنے مےں گو ذرا سی چیز ہے مگر بڑی سے بڑی لڑائیاں کرا دیتی ہے اور دلوں مےں پھوٹ ڈلوا دیتی ہے۔ زبان ہی کی وجہ سے ہم کسی کے دل مےں اتر جاتے ہےں یا پھر کسی کے دل سے اتر جاتے ہےں۔ انسان دنیا مےں جتنے بھی گناہ کرتا ہے اکثر زبان کی وجہ سے کرتا ہے، دنیا اور آخرت کی کامیابی اسی بات پر ہے کہ انسان اپنی زبان پر قابو رکھے۔ اردو کی کہاوت ہے کہ ”زبان ہی پھانسی چڑھائے اور زبان ہی سر کٹوائے“۔ ایک عربی شعر کا مفہوم ہے کہ ”نیزوں کا زخم بھر جاتا ہے لیکن جو زخم زبان سے لگے وہ مشکل سے بھرتا ہے“۔ چینی کہاوت ہے کہ ”منہ کا دہانہ، تمام مصیبتوں کا سرچشمہ ہے“۔ فارسی کہاوت ہے کہ ”زبان عمر کو چھوٹا کرتی ہے جبکہ زبان سر کی نگہبان بھی ہے“۔ شامی کہاوت ہے کہ ”بڑی زبان والا آدمی قینچی کی مانند ہے جو چمڑی کے سوا کچھ نہیں کاٹتی“۔ انسان کی زندگی مےں جتنی بھی مشکلات، پریشانیاں اور مصیبتیں آتیں ہے وہ سب اس کی زبان کی وجہ سے ہےں۔ زبان کی وجہ سے انسان بہت سے گناہ سرزد کر جاتا ہے، جنہیں گننے سے انسان قاصر ہے۔ ایک موقع پر آپ نے فرمایا ”منہ کے بل اوندھا کر کے جو چیز لوگوں کو دوزخ مےں گرائے گی، وہ ان کی باتیں ہوگی“۔ زبان سے بڑے بڑے گناہ ہوتے ہےں کفر کے کلمے زبان سے ہی نکلتے ہےں۔ غیبت،جھوٹ اور چغلی جیسے گناہ زبان سے ہی ادا ہوتے ہےں۔ اخلاقی بگاڑ مےں غیبت ایک بری خصلت اور عادت ہے۔ جس کا شمار کبیرہ گناہوں مےں ہوتا ہے کسی کی غیر موجودگی مےں اس کی برائی کرنا غیبت کہلاتا ہے۔ غیبت کے بارے مےں قرآن مجید مےں ارشاد ہوا ”اور تم ایک دوسرے کی غیبت بھی نہ کیا کرو۔ کیا تم مےں سے کوئی شخص اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانا پسند کرے گا۔ یقیناً تم اس سے نفرت کرو گے“ یعنی غیبت اتنا برا فعل ہے جتنا مردہ بھائی کا گوشت کھانا برا فعل ہے۔ واقعہ معراج کے موقع پر رسول اکرم نے دیکھا کہ بعض لوگوں کے تانبے کے ناخن ہےں اور وہ ان سے اپنے چہروں اور بدن کے گوشت نوچ رہے ہےں۔ آپ نے حضرت جبرائیل ؑ سے دریافت کیا کہ یہ لوگ ایسا کیوں کر رہے ہےں، تو حضرت جبرائیل ؑ نے بتایا کہ یہ وہ لوگ ہےں جو دنیا مےں اپنے بھائی کی غیبت کرتے تھے۔ حضور اکرم نے فرمایا ”غیبت کا وبال زنا کاری سے بھی سخت ہے۔ صحابیوںؓ کے دریافت کرنے پر آپ نے فرمایا کہ جب آدمی زنا کاری کرتا ہے اور توبہ کر لیتا ہے اور اس مےں شک نہیں کہ غیبت کرنے والے کا گناہ بخشا نہ جائے گا۔ جب تک وہی معاف نہ کر دے جس کی غیبت کی گئی ہو“ جھوٹ.... جھوٹ تمام برائیوں کی جڑ ہے، جھوٹ سے مراد خلاف واقعہ بات کہنا یا اسلام اور عقیدے کے خلاف عمل کرنا ہے۔ اسلام جھوٹ بولنے سے منع کرتا ہے، جھوٹ سے بچنے کی سخت تاکید کی گئی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے ”اللہ تعالیٰ جھوٹے، ناشکرے، احسان فراموش کو راہ نہیں دکھاتا“ دوسری جگہ ارشاد ہے ”اس پر اللہ کی لعنت ہو، اگر وہ جھوٹوں مےں سے ہے“ ان قرآنی آیات سے ظاہر ہوتا ہے کہ جھوٹ بولنے والے پر اللہ کی لعنت ہوتی ہے جب انسان پر خدا کی لعنت ہوگئی تو اس کی زندگی بے کار ہے۔ اس لئے حضور اکرم فرماتے ہےں ”جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے اور گناہ انسان کو جہنم تک پہنچا دیتا ہے“ گویا جھوٹ جہنم کا راستہ ہے۔ رسول اکرم کا ارشاد ہے کہ جب بندہ جوٹ بولتا ہے تو فرشتہ اس کی بات کی بدبو سے ایک میل دور چلا جاتا ہے۔ چغلی .... رسول اکرم نے فرمایا جنت مےں چغل خور داخل نہ ہوگا۔ آدمی اپنے پیر سے اتنا نہیں پھسلتا جتنا اپنی زبان سے لغزش کھا کر پھسل جاتا ہے، اس لئے ہمیں چاہئے کہ اپنی زبان کی حفاظت کرےں، اپنی زبان سے نہ بری باتیں نکالیں اور نہ کسی کا دل دکھائیں، زبان سے ہی ہم کسی کا دوست اور دشمن بن سکتے ہےں۔ زبان ہی ہے جو دلوں کی دوریوں کو بڑھاتی اور کم کرتی ہے۔ زبان ہی ہے جو ہمیں آسمان کی بلندیوں اور زمین کی گہرائی تک پہنچاتی ہے اس لئے ہمیں اپنی زبان کی حفاظت کرنی چاہئے۔ اللہ عزوجل ہم سب کو زبان کی حفاظت اور بری باتوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔
No comments:
Post a Comment