Ad

Ad

Monday, 16 January 2012

kashmir in today environments

مسئلہ کشمیر ۔۔۔موجودہ حالات کے تناظر میں ۔۔
میجر (ر) محمود عباسی
 حال ہی میں پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے کشمیری راہنما یٰسین ملک کی دعوت پرخط متارکہ کے دونوں اطراف کی کشمیری قائدین کی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ۔ یہ کانفرنس ایک ایسے وقت میں کی گئی جب مسئلہ کشمیر پر پاک بھارت مزاکرات ایک نیا ٹرن لے رہے ہیں ۔ کانفرنس کے اعلامیہ میں اگرچہ پاک بھارت مزاکراتی عمل کی حمایت کا اعادہ کیا گیا لیکن اس خدشہ کا بھی اظہار کیا گیا کہ پاک بھارت مزاکرات کی آڑ میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو تحفظ دیا جا رہا ہے۔ کانفرنس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ یہ مزاکرات تب ہی نتیجہ خیز ثابت ہو سکتے ہیں جب کشمیریوں کو بھی ان میں شامل کیا جائے ۔ ہمیں زرا ان مزاکرات سے چند دن پہلے کی ڈیولپمنٹ کو دیکھا ہو گا کہ مسئلہ کشمیر کے سلسلہ میں امریکہ اور بھارت کس حد تک سنجیدہ ہیں ۔امریکہ اس وقت ریجن میں جس حکمت عملی پر کام کر رہا ہے وہ قطعی طور پر بھارت کے حق میں ہے ۔امریکہ چاہتا ہے کہ چین کے اثر و رسوخ کو ختم کرنے کے لئے بھارت کو ایک بڑا رول ادا کرنے میں اس کی پشت پناہی کرے جس کا واضح ثبوت امریکی سیکریٹری آف سٹیٹ ہیلری کلنٹن کے دورہ بھارت کے دوران سامنے آیا جس میں انہوں نے ایک پریس کانفرنس میں بھارت کو مشورہ دیا ہے کہ وہ جنوبی ایشیاءمیں ایک قائد اور راہنما کا رول ادا کرے ۔اس پالیسی کے تحت امریکہ مسئلہ کشمیر کو بھی موجودہ سطح پر کسی نہ کسی شکل میں ختم کرانا چاہتا ہے ۔ڈاکٹر غلام نبی فائی جو امریکہ کے اندر مسئلہ کشمیر پر کام کر رہے تھے انہیں آئی ایس آئی کا ایجنٹ قرار دیکر گرفتار کر لیا گیا ۔یہ اقدام صرف اور صرف بھارت کی خوشنودی کے لئے کیا گیا ۔ یہ بھی مشاہدے میں آیا ہے کہ جب بھی مسئلہ کشمیر پر پاکستان اور ہندوستان کے درمیان کوئی پیش رفت ہونے لگتی ہے تو بھارتی افواج کی طرف سے لائن آف کنٹرول پر کوئی کارروائی کر دی جاتی ہے یا کوئی ایسا بیان سامنے آ جاتا ہے جس سے ایسی پیشرفت کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیں صرف حالیہ مزاکرات کے تناظر میں ہی دیکھئیے کیا ہوا ۔ بھارت بھارتی ائیر فورس کے چیف پی وی نائیک نے پاک بھارت وزراءخارجہ کے مزاکرات سے صرف ایک دن پہلے اپنے اعزاز میں دی گئی ایک الوداعی تقریب میں پاکستان کیخلاف ایک اشتعال انگیز بیان داغ دیا ۔ انہوں پاکستان کے ایک میزائل ٹیسٹ کے بارے میں کہہ دیا کہ پاکستان کی طرف سے ممکنہ حملہ کی صورت میں بھارت سخت جواب دےگا حالانکہ دفاعی ہتھیاروں کے ٹیسٹ ایک معمول کا حصہ ہوا کرتے ہیں اور پاکستان نے کبھی ایسا عندیہ نہیں دیا کہ وہ بھارت پر ایٹمی حملہ میں پہل کریگا ۔بھارتی ائیر فورس کے چیف کو بڑی زمہ داری کا مظاہرہ کرنا چائیے تھا کیونکہ دوسرے ہی دن ان کے ملک میں دونوں ممالک کے وزراءخارجہ نے مزاکرات کی میز پر بیٹھنا تھا۔
ہم پاکستان والے سیے بھی بڑے رجائیت پسند ہیں کیونکہ بھارت کیطرف سے کسی بھی چھوٹے سے مثبت اشارے سے بہت زیادہ توقعات وابستہ کر لیتے ہیں ۔ حقیقی صورتحال کا اگر عمیق جائزہ لیا جائے تومسئلہ کشمیر کے حل کے لئے بہترین وقت پچاس اور ساٹھ کی دہائی میں تھا جسے ہم کیش نہ کرا سکے ۔ اب تو امریکہ بھی بھارت کی پشت پر ہے اور بھارت نے اب مغربی رائے عامہ کو بھی اپنے حق میں کر دیا ہے ۔کشمیر تو اپنی جگہ وہ اب پاکستان کی سلامتی کے در پے ہے جس کی واضح مثال اس کا ہمارے دریاو ¿ں پر قبضہ ہے جس سے خدشہ ہے کہ ہماری زرعی معشیت کو اس حد تک نقصان پہنچ سکتا ہے کہ خدا نخواستہ پاکستان میں ایک بڑے قحط جیسی صورتحال رونما ہو سکتی ہے ۔ بھارتی حکومت نے اگر مسئلہ کشمیر پر کوئی لچک دیکھانی ہے تو اس کے کچھ مظاہر ”انڈیکیٹرز “ دیکھانے ہوں گے ۔ بھارت میں پاکستانی وزیر خارجہ سے کشمیری قائدین کی ملاقات کو بھی پسند نہ کیا گیا اور سید علی گیلانی کو واپسی پر نظر بند کر دیا گیا ۔ بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں اپنی ا فواج کی کمی کرنی ہو گی کیونکہ اس وقت مقبوضہ کشمیر میں ساڑھے سات لاکھ سے زائد فوج موجود ہے اور ایک محتاط اندازے کیمطابق ہر سات نہتے کشمیریوں پر ایک مسلح فوجی سنگین تانے کھڑا ہے جو دنیا میں تاریخ کی سب سے بڑی ڈپلائمنٹ ہے ۔بھارت ایک اور بڑا قدم ( Initiative)لے سکتا ہے اور وہ سیاچن سے فوجوں کا انخلاءہے جس کا دونوں ممالک کو بہت بڑا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے ۔ پاکستان اور بھارت سیاچن پر اٹھنے والے اخراجات کو اپنے عوام کی ترقی کے لئے خرچ کر سکتے ہیں جو اس وقت گھمبیر صورتحال کا شکار ہیں لیکن شاید بھارت پر جنگی جنون سوار ہے جبکہ حالت یہ ہے کہ مہان بھارت نے غربت، تن دستی ، افلاس اور خود کشیوں میں افریقہ کے پسماندہ ترین خطوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے ۔ معاشی ماہرین کیمطابق بھارت کی غربت نکارا گوا اور گوئٹے مالا کی غربت سے بھی شدید ترین ہے ۔ واضح رہے یہ وہی ہندوستان ہے جو مسلمانوں کے دور میں دنیا کا دولتمند ترین ملک سمجھا جاتا تھا اور اسے سونے کی چڑیا کہا جاتا تھا ۔
پاکستان کشمیریوں کا وکیل ہے اور معروضی حالات کا تقاضا ہے کہ وہ کشمیر پر اپنا فیلڈ ورک بہتر انداز میں چلائے اور منجھے ہوئے سفارتکاروں کا ایک تھنک ٹینک بنا کر کشمیر کاز کو پروموٹ کرے جبکہ اس وقت ایک نا تجربہ کار خاتون کو وزیر خارجہ کا قلمدان دیا گیا ہے ۔ صدر آصف علی زرداری جوڑ توڑ اور مفاہمتی سیاست کے ایک بہترین کھلاڑی ثابت ہوئے ہیں یہاں تک کہ انہوں نے ”قاتل لیگ © © “ کو بھی اپنا ہمنوا بنالیا ہے۔ کتنا ہی اچھا ہو کہ وہ من موہن سنگھ پر بھی کوئی” دانہ “ پھینکیں تا کہ جنوبی ایشیاءکے خطہ میں بھی مفا ہمت کی فضا پیدا ہو جس کی کنجی کشمیر ہے ۔

No comments:

Post a Comment