Ad

Ad

Monday, 9 January 2012

yeah hai merai quaid ka pakistan

یہ ہے میرے قائد اعظم محمدعلی جناح کا پاکستان
آج پاکستان میں حالات انتہائی کشیدہ ہیں ،عوام اپنے حقوق کیلیئے سراپاءاحتجاج ہیں تو دوسری جانب حکومت وقت ،عدلیہ اور فوج کے خلاف محاذ بنائے دکھائی دیتی ہے۔عوامی مسائل کے حل پر کسی کی توجہ نہیں لیکن عوام کے نام پرسیاست زوروں پر ہے اور اب یہ سیاست نئے صوبوں کے نام پر کی جارہی ہے۔آئیے آج ہم پاکستان کے موجود ہ حالات کے تناظر میں بانی ءپاکستان حضرت قائداعظم( رحمت اللہ علیہ) کی جانب رخ کرتے ہیں اور ان کے فرمودات کے تناظر میں جائزہ لیتے ہیں کہ قائداعظم کس قسم کا پاکستان چاہتے تھے اور ہمارے وردی اور بغیروردی والے حکمرانوں نے پاکستان کا کیا حال کردیا ہے۔
قائداعظم محمد علی جناح پاکستان کو اسلام کی تجربہ گاہ بنانا چاہتے تھے اور انھوں نے فرمایا کہ اگر کوئی چیز اچھی ہے تو وہ عین اسلام ہے اس سے قائداعظم کی اسلام سے محبت کا اندازہ لگایا جاسکتاہے۔قائد اعظم ایک سچے مسلمان اور پکے پاکستانی تھے اور اسی لیئے قائداعظم نے پیغام عید انیس سو پینتالیس کو فرمایا کہ قرآن پاک پاکستان کا منشور ہوگا جو رہتی دنیا تک رشدوہدایت کا منبع ہے اور پاکستان میں قانون سازی قرآن پاک کے احکامات کے مطابق ہوگی۔۔لسانی بنیادوں سمیت ہرقسم کے تعصب کے بھی سخت مخالف تھے ۔ یہی وجہ ہے کہ ڈھاکہ میں اکیس مارچ انیس سو اڑتالیس کو قائداعظم نے فرمایا کہ ہم مسلمان اور پاکستانی پہلے ہیں اور صوبائیت کے تعصب کو قائدمحترم نے ایک زہر قراردیا
As long as you do not throw off this poison (of provincialism) in our body politic, you will never be able to weld yourself, mould yourself, galvanize yourself into a real, true nation. What we want is not to talk about Bengali, Punjabi, Sindhi, Balochi, Pathan, and so on. They are, of course, units. But I ask you; have you forgotten the lesson that was taught to us thirteen hundred years ago?
چوبیس نومبر انیس سو پینتالیس کو قائداعظم نے مردان میں فرمایا کہ وہ ایسا پاکستان چاہتے ہیں جو تعصبات سے پاک اور متحد ہو اور جہاں کے لوگوں میں ایمان ، اتحاد اور تنظیم ہو۔قائداعظم کا وژن یہ تھا کہ وہ پاکستان کو ایک آزاد اور خودمختار اسلامی فلاحی ریاست بنانا چاہتے تھے جہاں اسلامی قوانین پر عمل کیا جاتا ۔
اسی طرح قائداعظم ایک ایسا پاکستان چاہتے تھے کہ جہاں عوام کے حقوق کا تحفظ کیا جاسکے۔قانون ساز اسمبلی کے اجلاس سے قائداعظم نے خطاب میں فرمایا کہ
Everyone of you, no matter what his colour, caste or creed, is first, second or last a citizen of this State with equal rights, privileges and obligations….
 قائد اعظم نے گیارہ اکتوبر کو پاکستا ن کی سول اور ملٹری افسران سے خطاب میں واضح طور پر فرمایا کہ پاکستان میں اسلامی قوانین کے مطابق شہریوں کو معاشرتی حقوق کا تحفظ حاصل ہوگا۔
قائداعظم تعلیم کے حق میں تھے اسی لیئے وہ یہ سوچ رکھتے تھے کہ پاکستان نہ صرف اپنے شہریوں بلکہ خطے کے دیگر ممالک کیلیئے بھی تعلیم کا مرکز بنے گا۔
The other and higher aspect of Pakistan is that it would be a base where we will be able to train and bring up Muslim intellectuals, educationists, economists, scientists, doctors, engineers, technicians, etc. who will work to bring about Islamic renaissance
قائداعظم نے چوبیس مارچ انیس سو اڑتالیس کو ڈھاکہ یونیورسٹی میں خطاب کرتے ہوئے واضح طور پر فرما دیا تھا کہ پاکستان کی سرکاری زبان اردو ہوگی ۔
Urdu (is) a language that has been nurtured by a hundred million Muslims of this subcontinent, a language understood throughout the length and breadth of Pakistan and above all, a language with more than any other provincial language, embodies the best in Islam culture and Muslim tradition….in nearest to the language used in order Islamic countries.
قائد اعظم نے چودہ جون انیس سو اڑتالیس کو اسٹاف کالج کوئیٹہ میں خطاب کرتے ہوئے مسلح افواج کے افسران پر واضح کردیا کہ انکی اولین ذمہ داری ملک کی جغرافیائی سرحدوں کا دفاع ہے۔
I solemnly affirm, in the presence of Alimighty God, that I owe allegiance to the Constitution and the Dominion of Pakistan and that I will as in duty bound honestly and faithfully serve in the Dominion of Pakistan Forces and go within the terms of my enrolment wherever I may be ordered by air, land or sea and that I will observe and obey all commands of any officer set over me….
قائداعظم نے قیام پاکستان سے قبل چھ فروری انیس سو انیس کو کریمنل لاءایمرجنسی بل سے متعلق اپنی تقریر میں فرمایا کہ پاکستان میں قانون کی حکمرانی، بنیادی انسانی حقوق اور شہری آزادی حاصل ہوگی۔ قائداعظم اقلیتوں کے حقوق کے زبردست حامی تھے
دہلی میں چودہ جولائی انیس سو سینتالیس کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے قائداعظم نے فرمایا
They will have their rights and privileges and no doubt, along with it goes the obligation of citizenship. Therefore, the minorities have their responsibilities also and they will play their part in the affairs of this State. As long as the minorities are loyal to the State and owe true allegiance…. They need have no apprehension of any kind.
آج پاکستان کے مسائل میں اہم کردار بیوروکریسی کا بھی ہے جس کے بارے میں قائداعظم نے واضح طور پرفرمایا کہ بیوروکریسی ملک کی حاکم نہیں بلکہ عوام کی خادم ہے ۔ پچیس مارچ انیس سو اڑتالیس کو قائداع ظم نے چٹاگانگ میں فرمایا
Those days have gone when the country was ruled by the bureaucracy. It is people’s Government, responsible to the people more or less on democratic lines and parliamentary practice….Make the people feel that you are their servants and friends, maintain the highest standard of honour, integrity, justice and fairplay.

No comments:

Post a Comment